نہ جانے کیوں اس گیت کی لفظیات سے یہ گمان ہوتا تھا کہ جیسے یہ گیت سننے میں اچھا لگتا ہے ویسے ہی مفہوم کے اعتبار سے بھی اچھا ہوگا۔ تاہم گیت کی زبان سے عدم واقفیت کے باعث ہمیں گیت کے مفاہیم تک رسائی نہیں تھی۔ نہ جانے کب سے دل میں پلتی یہ خواہش کہ اس گیت کے معنی جانے جائیں ایک دن کچھ دوستوں کے حلقے میں زبان پر آ گئی۔ خوش قسمتی سے اس حلقے میں ہمارے ایک بہت اچھے دوست اور بھائی جناب عبد القیوم چوہدری بھی موجود تھے اور انہوں نے ازراہِ محبت اس کام کا بیڑہ اُٹھایا اور بہت کم وقت میں اس کلام کا اچھا سا ترجمہ کرکے دیا۔ جب سے اس گیت کے معنی سمجھ آئے ہیں یہ گیت اور بھی اچھا لگنے لگا۔ ہم چوہدری عبد القیوم بھائی کے بے حد شکر گزار ہیں اور اُن کا کیا ہوا ترجمہ آپ کے اعلیٰ ذوق کی نذر کر رہے ہیں۔ اُمید ہے کہ آپ کو یہ گیت مع ترجمہ ضرور پسند آئے گا۔
منے دی موج وچ ہسنا، کھیڈنا
(من کی مستی میں ہنستے کھیلتے رہنا)
(دل کو کسی نا کسی کام میں مصروف کیے رکھنا) میں نہ پر کِسے کی مندا نہیں بولنا
(لیکن کبھی کسی کو برا نہیں کہنا) چنے دی چاننی کندے کنّے
(چاند کی چاندنی دیوار کے کنارے تک) منے دی موج وچ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساڈا کُجھ کمّ ہے کتّنا تُمبنا
(ہمارا یہی کام ہے کہ روئی کاتنا یا چھانٹنا) ہور کُجھ کھیتِیاں چُگّنے دا
(یا کھیتوں میں کام کرنا) گھر دے کمّ وچ آر نہ ہوندی اے
(گھر کا کام کاج کرنے میں کوئی شرم نہیں ہوتی) دل کی رکھنا کمّے کنّے
(دل کو کسی نا کسی کام میں مصروف کیے رکھنا) منے دی موج وچ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ اُچّے اُچّے پربت سوہنیاں وادیاں
(اونچے اونچے پہاڑ اور خوبصورت وادیاں) نِیلیاں ندِیاں ٹھنڈیاں نے
(شفاف پانی کی ندیاں ٹھنڈیاں ہیں) سوہنِیاں بولیں پیارے لوکی
(خوبصورت لوگوں کی پیاری زبان) رب دی رحمت وطنے کنّے
(خدا کی رحمت وطن کے لیے ہے) منے دی موج وچ۔۔۔
۔۔۔۔۔ پنکھ پکھیرُو اُڈّدے جاون
(پرندے اڑتے جاتے ہیں) گھر نِیاں یاداں آئِیاں نے
(اور گھر کی یادیں آ رہی ہے) اساں پردیسیاں آس نہ کوئی
(ہم پردیسیوں کو اور کوئی آس نہیں ہے) ربّ دُعائِیں سجناں کنّے
(خدا سے سجنوں کے لیے دعائیں ہی ہیں۔) منے دی موج وچ۔۔۔ ******