نعت رسولِ مقبول لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
نعت رسولِ مقبول لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

مدحتِ رسول ﷺ ۔ ایک توجہ طلب پہلو


مدحتِ رسول ﷺ
ایک توجہ طلب پہلو

ہمارے ہاں رکشے والوں کے پاس آڈیو پلئر ہونا ایک بڑی پرانی روایت ہے جسے وہ بڑی بے دردی سے اب تک برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ پہلے آڈیو سننے کے لئے کیسٹ پلئرز استعمال ہوتے تھے لیکن اب تو بس چھوٹے سے ایم پی تھری پلئر سے یو ایس بی منسلک کرنے کی دیر ہوتی ہے اور بعض لوگ تو اپنے موبائل کو بھی پلئر سے جوڑ کر سنںنے سُنانے کا "فریضہ" انجام دیتے ہیں۔

خیر ، کل صبح کی بات ہے کہ ہم راستے میں کہیں جا رہے تھے کہ کہیں سے ایک نغمے کی صدا کان میں پڑی ، اور ہم نے چونکہ ایک مدت ، ہندوستانی اردو موسیقی کو تضیع اوقات کے لئے خاص نشانہ بنائے رکھا ہے ،اس مصرع کو فوراً پکڑ لیا اور آگے سے لقمہ بھی دے دیا۔ لقمہ کیا دیا بلکہ ساتھ ساتھ گنگنانے لگے۔ یہ کافی مشہور و معروف نغمہ تھا۔


میرے محبوب قیامت ہو گی
آج رُسوا تیری گلیوں میں محبت ہوگی


لیکن جیسے ہی گنگناتا رکشہ ہمارے قریب پہنچا تو ہمیں کافی خفت کا سامنا ہوا کہ یہ وہ گانا نہیں تھا بلکہ اُس کی طرز پر لکھی اور پڑھی گئی ایک نعت تھی۔ ہمیں شرمندگی تو ہوئی لیکن غصہ بھی آیا کہ یہ کیا طریقہ ہے۔

ہمارے ہاں اس طرح معروف نغموں کی طرز پر نعتیں وغیرہ کہنے کا رُجحان کافی زیادہ ہوگیا ہے۔ حالانکہ خاکسار کی ذاتی رائے میں یہ رُجحان کچھ اچھا نہیں ہے۔ بلکہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کردہ موسیقی اور نعت جیسی ارفع شے کو یکجا کردینے جیسی بات ہے۔

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ شاعری کے لئے دستیاب بحور عام شعراء اور نعت گو شعراء کے لئے یکساں ہیں اور دونوں کو انہی میں رہ کر شاعری کرنا ہوتی ہے ۔ لیکن یہ رویّہ کہ نعت کو بالکل گیت کی ہی زمین میں کہا جائے، نا صرف کہا جائے بلکہ اُسے اُسی طرز میں پڑھا بھی جائے ، میری رائے میں قابلِ قبول نہیں ہے۔


مختصر یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی پکی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اُن کی ذات کا حتی الوسع احترام کیا جائے اور نعت گوئی جیسی پاکیزہ صنفِ سُخن کو ہر قسم کی کجی کوتاہی سے پاک رکھنے کی کوشش کی جائے۔ بالخصوص فلمی گانوں کی طرز پر نعتیں لکھ کر اس پاکیزہ محبت کو گلیوں میں رُسوا نہ کیا جائے۔

*****

[ہفتہ ٴ غزل] ۔ نعتِ رسول مقبول ﷺ

نعتِ رسول مقبول ﷺ

اپنے آقاؐ کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں
دِل اُلجھتا ہے تو سینے کی طرف دیکھتے ہیں

اب یہ دنیا جسے چاہے اُسے دیکھے سَرِ سیل
ہم تو بس ایک سفینے کی طرف دیکھتے ہیں

عہدِ آسودگیِ جاں ہو کہ دورِ ادبار
اُسی رحمت کے خزینے کی طرف دیکھتے ہیں

وہ جو پَل بھر میں سرِ عرشِ بریں کُھلتا ہے
بس اُسی نور کے زینے کی طرف دیکھتے ہیں

بہرِ تصدیقِ سند نامہ ٴ نسبت، عُشّاق
مُہرِ خاتم کے نگینے کی طرف دیکھتے ہیں

دیکھنے والوں نے دیکھے ہیں وہ آشفتہ مزاج
جو حرم سے بھی مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

افتخار عارف



ہدیہء نعت بحضورِ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم

ہدیہء نعت بحضورِ سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وسلم)

نہ رخشِ عقل، نہ کسب و ہنر کی حاجت ہے
نبیؐ کی نعت ریاضت نہیں، سعادت ہے

یہ کافروں کا بھی ایماں تھا اُن کے بارے میں
جو اُنؐ کے پاس امانت ہے، باحفاظت ہے

ہے امر اُنؐ کا ہمارے لیے خدا کا امر
کہ جو ہے اُن کی اطاعت، خدا کی طاعت ہے

ہے اُن کا ذکرِ گرامی عروجِ نطق و بیاں
یہ اُنؐ کی نعت مِرے شعر و فن کی عظمت ہے

مجھ ایسا عاصی و تقصیر وار کیسے کہے
رُسولِ پاکؐ مجھے آپ سے محبت ہے

کہاں ہے لائقِ شانِ نبیؐ مرا لکھا
مگر یہ حرفِ شکستہ بھی رشکِ قسمت ہے

محمد احمدؔ