عید آنے والی ہے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
عید آنے والی ہے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

عید آنے والی ہے



عید آنے والی ہے


ماں!
ہم اپنے گھر کب جائیں گے
یہاں کیمپ میں دل نہیں لگتا
نہ کھلونے ہیں نہ دوست
بس آنسو ہی آنسو ہیں

دیکھو!
میرے کپڑوں پہ
مفلسی کے داغ لگ چکے ہیں
انہیں تبدیل کرنا ہے
اور
نئے جوتے بھی لینے ہیں

تم بولتی کیوں نہیں ہو ماں!
کیا روزِ عید بھی میں
بھوک کا روزہ
صبر کے ساتھ افطار کروں گا
بابا سے کہو نا
گھر چلتے ہیں۔

شاعرہ : سحر


بشکریہ : کامی شاہ