صادق القادری صادق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
صادق القادری صادق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

[ہفتہ ٴ غزل] ۔ ہمیشہ آتے رہے تغیر، ورق اُلٹتا رہا زمانہ ۔ صادق القادری صادق

غزل

ہمیشہ آتے رہے تغیر، ورق اُلٹتا رہا زمانہ
کبھی فسانہ بنا حقیقت، کبھی حقیقت بنی فسانہ

غمِ محبت کو دل نے سمجھا تھا سہل، جیسے غمِ زمانہ
مگر اُٹھایا یہ بوجھ میں نے تو جُھک گیا زندگی کا شانہ

ہم اپنی روداد کیا سنائیں، کچھ اس میں ہیں واقعات ایسے
اگر کوئی دوسرا سُناتا، ہمیں سمجھتے اُسے فسانہ

نظر ہے مہر و کرم کی مجھ پر، لبوں پہ اک طنزیہ تبّسم
شکست تسلیم کی ہے اس نے مگر بہ اندازِ فاتحانہ

کسی کے جانے کے بعد صادق کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے
کہ ایک مرکز پہ جیسے آکر ٹھہر گئی گردشِ زمانہ

صادق القادری صادق

نہ پوچھ کیسے گزرتی ہے زندگی اے دوست

غزل

نہ پوچھ کیسے گزرتی ہے زندگی اے دوست
بڑی طویل کہانی ہے، پھر کبھی اے دوست

کوئی زمانے میں رہتا نہیں خوشی سے اُداس
بس اور کیا کہوں وجہِ فسردگی اے دوست

سمجھتے ناز کہاں تک ترے تغافل کو
خطا معاف کہ ہم بھی ہیں آدمی اے دوست

سیہ نصیب نہ مجھ سا بھی ہو زمانے میں
ترے بغیر گزرتی ہے چاندنی اے دوست

نہ جانے کیوں تری قربت کے بھی حسیں لمحات
گراں گزر گئے دل پر کبھی کبھی اے دوست

صادق القادری صادق