احمد ندیم قاسمی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
احمد ندیم قاسمی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

صدائے شکستِ نکہت و رنگ

غزل

دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا
رُخِ رقیب پہ بھی پرتوِ حبیب سا تھا

فراق زخم سہی، کم نہ تھی جراحتِ وصل
معانقہ مرے محبوب کا، صلیب سا تھا

ترے جمال کی سرحد سے کبریا کا مقام
بہت قریب تو کیا تھا، مگر قریب سا تھا

سنی ہے میں نے صدائے شکستِ نکہت و رنگ
خزاں کی راہ میں ہر پھول ، عندلیب سا تھا

برادرانِ وطن کے سلوک کی سوگند
ندیمؔ یوسفِ کنعاں کا ہم نصیب سا تھا

احمد ندیم قاسمی

تاج سر پہ رکھا ہے، بیڑیاں ہیں پاؤں میں


غزل


روز، اک نیا سورج ہے تری عطاؤں میں
اعتماد بڑھتا ہے صبح کی فضاؤں میں

شاید ان دیاروں میں خوش دلی بھی دولت ہے
ہم تو مسکراتے ہی گھر گئے گداؤں میں

بھائیوں کے جمگھٹ میں، بے ردا ہوئیں بہنیں
اور سر نہیں چھپتے ماؤں کی دعاؤں میں

بارشیں تو یاروں نے کب کی بیچ ڈالی ہیں
اب تو صرف غیرت کی راکھ ہے ہواؤں میں

سُونی سُونی گلیاں ہیں، اُجڑی اُجڑی چوپالیں
جیسے کوئی آدم خور، پھر گیا ہو گاؤں میں

جب کسان کھیتوں میں دوپہر میں جلتے ہیں
لوٹتے ہیں سگ زادے کیکروں کی چھاؤں میں

تم ہمارے بھائی ہو، بس زرا سی دوری ہے
ہم فصیل کے باہر ، تم محل سراؤں میں

خون رسنے لگتا ہے اُن کے دامنوں سے بھی
زخم چھپ نہیں سکتے، ریشمی رداؤں میں

دوستی کے پردے میں، دشمنی ہوئی اتنی
رہ گئے فقط دشمن اپنے آشناؤں میں

امن کا خدا حافظ۔ جب کے نخل زیتوں کا

شاخ شاخ بٹتا ہے بھوکی فاختاؤں میں


ایک بے گناہ کا خوں، غم جگا گیا کتنے
بٹ گیا ہے اک بیٹا، بے شمار ماؤں میں

بے وقار آزادی، ہم غریب ملکوں کی
تاج سر پہ رکھا ہے، بیڑیاں ہیں پاؤں میں

خاک سے جدا ہوکر اپنا وزن کھو بیٹھا
آدمی معلق سا رہ گیا خلاؤں میں

اب ندیم منزل کو ریزہ ریزہ چنتا ہے
گھر گیا تھا بےچارہ کتنے رہنماؤں میں

احمد ندیم قاسمی




عالمی یومِ امن



آج دنیا بھر میں عالمی یومِ امن منایا جا رہا ہے ۔ جب جب اس طرح کے دن منائے جاتے ہیں مجھے بڑی ہنسی آتی ہے کس ڈھٹائی سے ہم لوگ یہ سب کارِ منافقت سر انجام دیتے ہیں۔تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔طرح طرح کے بیانات داغے جاتے ہیں اور ایسا لگتا ہےکہ یا تو یہ بیانات دینے والے کسی اور ہی دُنیا سے آئے ہیں یا پھر اس دنیا کی تمام تر بد امنی اور جنگوں کے ذمہ دار اہلِ زمین نہیں بلکہ کسی اور سیارے کی مخلوق ہے.

آج پاکستان، افغانستان اور عراق سمیت دنیا بھر میں امن کا جو حال ہے ایسے میں عالمی یومِ امن کی رسمی تقریبات منافقت نہیں تو اور کیا ہیں۔

امن کا خدا حافظ۔ جب کے نخل زیتوں کا
شاخ شاخ بٹتا ہے بھوکی فاختاؤں میں

احمد ندیم قاسمی

نہ جانے کب تک یہ دُہرے معیار اس زمین کا مقدر رہیں گے۔