شکیل بدایونی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
شکیل بدایونی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

باز آئے ہم تو ایسی بے کیف زندگی سے ۔ شکیل بدایونی

غزل

ساقی نظر سے پنہاں، شیشے تہی تہی سے
باز آئے ہم تو ایسی بے کیف زندگی سے

کس شوق، کس تمنّا، کس درجہ سادگی سے
ہم آپ کی شکایت کرتے ہیں آپ ہی سے

اے میرے ماہ کامل! پھر آشکارا ہو جا
اُکتا گئی طبیعت تاروں کی روشنی سے

نالہ کشو اُٹھا دو، آہ و فغاں کی رسمیں
دو دن کی زندگی ہے، کاٹو ہنسی خوشی سے

دامن ہے ٹکڑے ٹکڑے، ہونٹوں پہ ہے تبسّم
اک درس لے رہا ہوں پھولوں کی زندگی سے

آگے خدا ہی جانے انجامِ عشق کیا ہو
جب اے شکیلؔ اپنا یہ حال ہے ابھی سے

شکیلؔ بدایونی

یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور چلیں ۔ شکیل بدایونی


غزل 

برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں
شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں

نہ سمتِ وادئ  ایمن، نہ سوئے طُور چلیں
نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں

اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز
چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں

نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو
یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور چلیں

ہمارے سایہ پہ بھی رشک تھا شکیلؔ جنہیں
خدا کی شان! وہ اب ہم سے دُور دُور چلیں

شکیل بدایونی