احمد صغیر صدیقی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
احمد صغیر صدیقی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

[ہفتہ ٴ غزل] ۔ تصویر ہے یا کوئی پری ہے ۔ احمد صغیر صدیقی

غزل 

تصویر ہے یا کوئی پری ہے 
کیا سلسلہ ٴ خوش نظری ہے

ہونٹوں پہ ہیں کچھ برف زدہ لفظ 
سینے میں عجب آگ بھری ہے

کچھ بھی نہیں یہ نیند یہ بستر
جو کچھ بھی سب خواب گری ہے

جینے کے لئے پاس ہمارے 
تقدیر ہے اور رنج وری ہے

دل ہے تو بہت درد کے امکاں
سر ہے تو بہت دردِ سری ہے

انجامِ سفر ایک تھکن بس
رودادِ خبر بے خبری ہے

مل جائے تو کچھ بھی نہیں دنیا
کھو جائے تو جادو نگری ہے

احمد صغیر صدیقی

چھلانگ - احمد صغیر صدیقی

چھلانگ
 احمد صغیر صدیقی

 چند نو عمر لڑکے ایک جگہ کھڑے تھے ایک لڑکے کے ہاتھ میں ایک نقشہ دبا ہوا تھا۔ یہ دنیا کا نقشہ تھا۔۔ اُن میں سے ایک لڑکے نے نقشہ چھیننے کے لئے جھپٹا مارا اور پہلے لڑکے کے ہاتھ میں دبے کاغذ کا ایک حصہ نوچتا ہوا لے اُڑا۔

پھر بقیہ لڑکوں نے بھی نقشے کے لئے اُچھال بھری کاغذ کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔
ایک لڑکے کے ہاتھ آدھا ایشیا ء اور پورا یورپ آیا۔ دوسرے کو براعظم امریکا اور آدھا ایشیاء ملا تیسرے کو افریقہ اور آسٹریلیا۔
پہلے لڑکے نے  منہ بسور کر ہاتھ میں باقی رہ جانے والے کاغذ کے ٹکڑے کو دیکھا۔ اس کے پاس کچھ نہیں رہا تھا سوائے سمندروں کے ۔ اچانک سارے لڑکوں نے اس ٹکڑے کے لئے بھی  ایک ساتھ چھلانگ لگائی  اور ۔۔۔ سب کے سب ڈوب گئے۔

بشکریہ : سہ ماہی ادبیات