ملی نغمہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ملی نغمہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جشنِ آزادی مبارک


جشنِ آزادی مبارک 

اُن تمام دوستوں کو جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور محنت اور ترقی کی راہیں اپنا کر اس ملک کا وقار بلند کر رہے ہیں اور اُنہیں بھی جو پاکستان سے خائف ہیں اور اپنی ترقی کی راہ میں پاکستان کو رکاوٹ سمجھتے ہیں اور ہمیشہ شکایتیں ہی کرتے نظر آتے ہیں۔

ایسے لوگوں کو ہم کچھ نہیں کہیں گے کہ احمد فراز پہلے ہی کہہ چکے ہیں:

شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

ایک نغمہ آپ سب کی نذر


روشن و رخشاں، نیّر وتاباں ، پاکستان رہے

آج اگست کی پہلی تاریخ ہے یعنی جشنِ آزادی پاکستان کا مہینہ شروع ہو گیا ہے۔ اسی مناسبت سے آج ایک ملی نغمہ آپ کی سب کی نظر کر رہا ہوں کہ یہ مجھے بہت پسند ہے۔ یہ ملی نغمہ بھی ہے اور دعا بھی ساتھ ساتھ عہدِ طفلی کی یاد گار بھی۔ گو کہ ملک کے حالات دگر گوں ہیں اور مسائل کی بھرمار ہے لیکن پھر بھی مجھے یقین ہے کہ
؂ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

اس خوبصورت نغمہ کے شاعر کے بارے میں خاکسار لا علم ہے جس کے لئے پیشگی معذرت ۔ اس نغمہ کو حبیب ولی محمد نے گایا ہے اور کیا ہی خوب گایا ہے۔

روشن و رخشاں، نیّر وتاباں ، پاکستان رہے
جب تک سورج چاند ہے باقی، جب تک باقی جہان رہے ہے

پاکستان کا گوشہ گوشہ ،گلی گلی آباد رہے
پاکستان کا بچہ بچہ، شاد رہے ،آزاد رہے
آنکھیں ہوں خوابوں سے روشن، سینوں میں ایمان رہے

روشن و رخشاں نیّر وتاباں پاکستان رہے
جب تک سورج چاند ہے باقی، جب تک باقی جہان رہے ہے

اس کے پہاڑوں دریاؤں پر ، میدانوں ، صحراؤں پر
اس کے ہرے بھرے شہروں پر ، ہر قریئے، ہر گاؤں پر
اللہ تیری رحمت برسے ، تیرا کرم ہر آن رہے

روشن و رخشاں، نیّر وتاباں ، پاکستان رہے
جب تک سورج چاند ہے باقی، جب تک باقی جہان رہے ہے


روشن و رخشاں، نیّر وتاباں ، پاکستان رہے ۔ حبیب ولی محمد





روشن و رخشاں، نیّر وتاباں ، پاکستان رہے ۔ ٹینا ثانی