راحیل فاروق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
راحیل فاروق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

دُکھ وہ سرسوں کہ ہتھیلی پہ جمائی نہ گئی ۔ راحیل فاروق

ہمارے بہت ہی عزیز دوست راحیل فاروق کی لاجواب غزلوں میں سے ایک شاہکار! قارئینِ رعنائیِ خیال کی نذر:

غزل

سات پردوں سے تری جلوہ‌نمائی نہ گئی
دیکھ لی ہم نے وہ صورت جو دکھائی نہ گئی

داستاں ہجر کی کچھ یوں بھی ہوئی طولانی
سنی ان سے نہ گئی ہم سے سنائی نہ گئی

کیا ہوا دل کے سمندر کا تلاطم جانے
ایک مدت سے تری یاد نہ آئی نہ گئی

ذکر اچانک ہی چھڑا اور قیامت کا چھڑا
مسکرایا نہ گیا بات بنائی نہ گئی

درد مندی نے کیے فاصلے آفاق کے طے
آہ پہنچی ہے جہاں آبلہ پائی نہ گئی

فرقتوں کی یہی دیوار بلا ہے یا رب
کل اٹھائے نہ اٹھی آج گرائی نہ گئی

دل وہ بھنورا ہے کہ نچلا نہیں بیٹھا دم بھر
دکھ وہ سرسوں کہ ہتھیلی پہ جمائی نہ گئی

دل سلگتا ہی رہا آنکھ برستی ہی رہی
ایک چنگاری ہی ساون سے بجھائی نہ گئی

عشق میں حسن ہے یا حسن میں ہے عشق نہاں
وہ نظر مجھ سے پلٹ کر سوئے آئینہ گئی

دل کے آنے ہی میں چیں بول گئے راحیلؔ آپ
اتنی تکلیف بھی حضرت سے اٹھائی نہ گئی

راحیل فاروق


[ہفتہ ٴ غزل] ۔ فہمِ آدابِ سفر اہلِ نظر رکھتے ہیں ۔ راحیل فاروق

غزل 

فہمِ آدابِ سفر اہلِ نظر رکھتے ہیں
رکھتے ہیں ذوقِ نظر، زادِ سفر رکھتے ہیں

زندگی حسن پہ واری ہے تو آیا ہے خیال
منزلوں کو یہی جذبے تو امر رکھتے ہیں

شعلۂ  شمعِ کم افروز کو بھڑکاؤ کہ آج
چند پروانے ہواؤں کی خبر رکھتے ہیں

ایک پتھرائے ہوئے دل کا بھرم قائم ہے
کہتے پھرتے ہیں کہ لوہے کا جگر رکھتے ہیں

اس کے لہجے کا وہ ٹھہراؤ غضب کی شے ہے
جانے دل کو یہ دل آزار کدھر رکھتے ہیں؟

پاس رکھا کیے پندارِ جنوں کا راحیلؔ
آج دہلیز سے اٹھتے ہوئے سر رکھتے ہیں

راحیل ؔفاروق