ابنِ انشا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ابنِ انشا لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو

غزل

ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو
جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو

ساعتِ چند کے مسافر سے
کوئی دم اور گفتگو لوگو

تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ
گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو

ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں
ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو

وقت ہوتا تو آرزو کرتے
جانے کس شے کی آرزو لوگو

تاب ہوتی تو جتسجُو کرتے
اب تو مایوس جستجُو لوگو

ابنِ انشا

خاموش رہو

خاموش رہو

ابنِ انشا


کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ ۔۔۔کچھ نہ کہو، خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو۔۔۔ ہاں اے لوگو، خاموش رہو

سچ اچھا، پر اس کے جلو میں، زہر کا ہے اک پیالا بھی
پاگل ہو؟ کیوں ناحق کو سقراط بنو، خاموش رہو

حق اچھا، پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو جو سُولی پہ چڑھو؟ خاموش رہو

اُن کا یہ کہنا سورج ہی دھرتی کے پھیرے کرتا ہے
سر آنکھوں پر، سورج ہی کو گھومنے دو، خاموش رہو

مجلس میں کچھ حبس ہے اور زنجیر کا آہن چبھتا ہے
پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، خاموش رہو

گرم آنسو اور ٹھنڈی آہیں ، من میں کیا کیا موسم ہیں
اس بگھیا کے بھید نہ کھولو، سیر کرو، خاموش رہو

آنکھیں موند کنارے بیٹھو، من کے رکھو بند کواڑ
انشا جی لو دھاگہ لو اور لب سی لو، خاموش رہو


***********