شاہد کبیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
شاہد کبیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

[ہفتہ ٴ غزل] ۔ آج ہم بچھڑے ہیں تو کتنے رنگیلےہو گئے ۔ شاہد کبیر

آج کی معروف غزل 

آج ہم بچھڑے ہیں تو کتنے رنگیلےہو گئے
میری آنکھیں سرخ، تیرے ہاتھ پیلےہو گئے

اب تری یادوں کے نشتر بھی ہوئے جاتے ہیں کند
ہم کو کتنے روز اپنے زخم چھیلے ہو گئے

کب کی پتھر ہو چکی تھیں  منتظر آنکھیں مگر
چھو کے  جب دیکھا تو میرے  ہاتھ  گیلےہو گئے

جانے کیا احساس سازِحسن کے تاروں میں ہے
جن کو چھوتے ہی میرے نغمے رسیلےہو گئے

اب کوئی اُمید ہے شاھدؔ  نہ کوئی آرزو
آسرے ٹوٹے تو جینے کے وسیلےہو گئے

شاہدکبیر 

[ہفتہ ٴ غزل] ۔ زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا ۔ شاہد کبیر

غزل

زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پر کو پرندہ اُڑان سے بھی گیا

تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

پرائی آگ میں جل کر بھی  کیا ملا تجھ کو
اُسے بچا نہ سکا  اپنی جان سے بھی گیا

بُھلا دیا تو بُھلانے کی انتہا کردی
وہ شخص اب مرے وہم و گمان سے بھی گیا

کسی کے ہاتھ کا نکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
حدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا

شاہد  کبیر