غزل
سات رنگوں کے شامیانے ہیں
دل کے موسم بڑے سُہانے ہیں
کوئی تدبیر بھولنے کی نہیں
یاد آنے کے سو بہانے ہیں
دل کی بستی ابھی کہاں بدلی
یہ محلے بہت پرانے ہیں
حق ہمارا نہیں درختوں پر
یہ پرندوں کے آشیانے ہیں
علم و حکمت سیاست و مذہب
اپنے اپنے شراب خانے ہیں
دھوپ کا پیار خوبصورت ہے
آگ کے پھول بھی سُہانے ہیں
بشیر بدر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں