غزل ۔ سُراغِ جادہ و منزل اگر نہیں ملتا ۔ محمد احمدؔ


خاکسار کی ایک پرانی غزل قارئینِ بلاگ کی نذر:

غزل

سُراغِ جادہ و منزل اگر نہیں ملتا
ہمیں کہیں سے جوازِ سفر نہیں ملتا

لکھیں بھی دشت نوردی کا کچھ سبب تو کیا
بجُز کہ قیس کو لیلیٰ کا گھر نہیں ملتا

یہاں فصیلِ انا حائلِ مسیحائی
وہاں وہ لوگ جنہیں چارہ گر نہیں ملتا

ہزار کو چہء نکہت میں ڈالیے ڈیرے 
مگر وہ پھول سرِ رہگزر نہیں ملتا

پھر آبیاریِ نخلِ سخن نہیں ہوتی
دلِ حزیں جو پسِ چشمِ تر نہیں ملتا

پیامِ شوق کو گیتوں میں ڈھالیے کیوں کر
مزاجِ بادِ سُبک بھی اگر نہیں ملتا

چلو کہ پھر سے رفیقوں کی بزم سونی ہے 
چلو کہ سنگِ ملامت کو سر نہیں ملتا

بشر بنامِ بشر تو بہت ہیں دنیا میں 
بشر کی خوبیوں والا مگر نہیں ملتا

چلو پھر اُس کے جھروکے میں پھول رکھ آئیں 
سخن کوئی جو اگر معتبر نہیں ملتا

جہاں میں ایک تمہی منفرد نہیں احمدؔ
یہاں تو کوئی بھی مثلِ دگر نہیں ملتا​

محمد احمدؔ

شاعری (ایک نظم)

شاعری

رات خوشبو کا ترجمہ کرکے
میں نے قرطاسِ ساز پر رکھا
صبح دم
چہچہاتی چڑیا نے 
مجھ سے آکر کہا
یہ نغمہ ہے
میں نے دیکھا 
کہ میرے کمرے میں
چارسو تتلیاں پریشاں ہیں
اور دریچے سے جھانکتا اندر
لہلاتا گلاب تنہا ہے

محمد احمدؔ


فِگار پاؤں مرے، اشک نارسا میرے ۔ مصطفیٰ زیدی

غزل 

فِگار پاؤں مرے، اشک نارسا میرے
کہیں تو مِل مجھے، اے گمشدہ خدا میرے

میں شمع کُشتہ بھی تھا، صبح کی نوید بھی تھا
شکست میں کوئی انداز دیکھتا میرے

وہ دردِ دل میں ملا، سوزِجسم و جا ں میں ملا
کہاں کہاں اسے ڈھونڈا جو ساتھ تھا میرے

ہر ایک شعر میں، میں اُس کا عکس دیکھتا ہوں
مری زباں سے جو اشعار لے گیا میرے

سفر بھی میں تھا، مسا فر بھی تھا، راہ بھی میں
کوئی نہیں تھا کئی کوس ما سوا میرے

وفا کا نام بھی زندہ ہے، میں بھی زندہ ہوں
اب اپنا حال سنا ،مجھ کو بے وفا میرے

وہ چارہ گر بھی اُسے دیر تک سمجھ نہ سکا
جگر کا زخم تھا، نغموں میں ڈھل گیا میرے

مصطفٰی زیدی

جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا ۔ اسلم کولسری

اسلم کولسری صاحب کی خوبصورت غزل، قارئینِ بلاگ کے اعلیٰ زوق کی نذر

غزل

جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا
بے لوث دوستی کا بڑا ہی مزہ لیا

اک لمحہء سکوں تو ملا تھا نصیب سے
لیکن  کسی شریر صدی نے چرا لیا

کانٹے سے بھی نچوڑ لی غیروں نے بوئے گُل 
یاروں نے بوئے گل سے بھی کانٹا بنا لیا

اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی
اور اُس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا

اسلم کولسری