غزل
چھوڑ جانے پر پرندوں کی مذمت کی ہو
تم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے ہِجرت کی ہوجھولتی شاخ سے چپ چاپ جدا ہونے پر
زرد پتوں نے ہواؤں سے شکایت کی ہواب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار
دل نے کچھ ٹوٹ کے چاہا، کوئی حسرت کی ہوعمر چھوٹی سی مگر شکل پہ جھریاں اتنی
عین مکمن ہے کبھی ہم نے محبت کی ہوایسا ہمدرد تیرے بعد کہاں تھا جس نے
لغزشوں پر بھی میری کھل کے حمایت کی ہودل شکستہ ہے کوئی ایسا ہنر مند بتا
جس نے ٹوٹے ہوئے شیشوں کی مرمت کی ہوشب کے دامن میں وہی نور بھریں گے احمد
جن چراغوں نے اندھیرے سے بغاوت کی ہواحمد خلیل خان
تم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے ہِجرت کی ہوجھولتی شاخ سے چپ چاپ جدا ہونے پر
زرد پتوں نے ہواؤں سے شکایت کی ہواب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار
دل نے کچھ ٹوٹ کے چاہا، کوئی حسرت کی ہوعمر چھوٹی سی مگر شکل پہ جھریاں اتنی
عین مکمن ہے کبھی ہم نے محبت کی ہوایسا ہمدرد تیرے بعد کہاں تھا جس نے
لغزشوں پر بھی میری کھل کے حمایت کی ہودل شکستہ ہے کوئی ایسا ہنر مند بتا
جس نے ٹوٹے ہوئے شیشوں کی مرمت کی ہوشب کے دامن میں وہی نور بھریں گے احمد
جن چراغوں نے اندھیرے سے بغاوت کی ہواحمد خلیل خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں