غزل
اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں
شب پرستوں پہ قیامت بھی تو ڈھائے ہوئے ہیں
جانے کیوں رنگِ بغاوت نہیں چھپنے پاتا
ہم تو خاموش بھی ہیں سر بھی جھکائے ہوئے ہیں
محفل آرائی ہماری نہیں افراط کا نام
کوئی ہو یا کہ نہ ہو آپ تو آئے ہوئے ہیں
وقت کو ساعت و تقویم سمجھنے والوں
وقت ہی کے تو یہ سب حشر اُٹھائے ہوئے ہیں
اک تبسم کو بھی انعام سمجھتے ہیں سحر
ہم بھی کیا قحطِ محبت کے ستائے ہوئے ہیں
سحر انصاری
محفل آرائی ہماری نہیں افراط کا نام
جواب دیںحذف کریںیہاں افراد نہیں بلکہ افراط کہا ہے شاعر نے
نشاندہی کا بے حد شکریہ محترم!
جواب دیںحذف کریںمیں نے تصحیح کر دی ہے۔