تنقید علی التحریص برائے دلفریب و دلنشین و لیکن مہمل اسمائے اطفال

تنقید علی التحریص برائے دلفریب و دلنشین و لیکن مہمل اسمائے اطفال

ویسے تو آپ عنوان دیکھ کر ہی سمجھ گئے ہوں گے اور تحریر لکھنا محض وقت کا زیاں ہی ہو گا ۔ تاہم فالتو کی تحریریں لکھنے کی چاٹ ہے کہ کہتی ہے کہ محض عنوان کافی نہ ہوگا بلکہ اچھا خاصا ٹھوک بجا کر تحریر لکھنا اوراُسے جا بجا چھاپنا اور ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو جبراً پڑھوانا انتہائی ضروری ہے۔ چھپوانا ہم نے اس لئے نہیں لکھا کہ ہم اُس کٹھن دور میں پیدا نہیں ہوئے کہ جب تحریریں چھپوانے کے لئے ہفتوں پہلے سے رسالے کے مُدیران کو روزانہ پان کی گلوریاں بھجوانی پڑتی تھیں اور پان کی گلوریوں کی عدم موجودگی میں تحریر غیر معیاری قرار پا کر ردی کی ٹوکری کی نذر ہو جاتی تھی۔

خیر! موضوع پر تو ہم اتنی جلدی نہیں آنے کے، فی الحال کچھ عنوان کی خبر لے لیں۔

ہمارے ہاں دفتری زبان میں جو خطوط لکھے جاتے ہیں خصوصاً سرکاری محکموں میں ، اُن میں کم و بیش سارا ہی معاملہ خط کے عنوان میں ہی لکھ دیا جاتا ہے اور پھر پورے خط میں عنوان کے حوالے دے دے کر ناک میں دم کیا جاتا ہے۔ یعنی بین السطور یہ باور کروایا جاتا ہے کہ اگر ایک بار ڈھنگ سے عنوان پڑھ لیا ہوتا تو یوں خط کی گلیوں یعنی سطور میں خاک نہیں چھاننا پڑتی۔

لفافہ دیکھ کر خط کا مضمون بھانپ لینے والے سرکاری دفتروں میں بیٹھے کہنہ سال گھاگ افسران بھی محض لفافے پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ خط کا عنوان پڑھ کر ہی ضروری ہدایات اور غیر ضروری طعنے اپنے ماتحتوں کو دیا کرتے ہیں اور اکثر خط کے عنوان کے جواب میں ایک اور عنوان لکھ کر ماتحتوں کو اُس عنوان کے تحت خط لکھنے کی ہدایت بھی جاری کر دیتے ہیں۔

اکثر خطوط کے عنوان ایسے ہوتے ہیں جو سالوں برسوں چلتے رہتے ہیں اور لکھنے والے ہر بار اُنہی کے حوالے دے دے کر ساری دفتری زندگی گزار دیتے ہیں۔ یعنی:

ع- خط لکھیں گے چاہے مطلب کچھ نہ ہو

خیر بات کہاں سے چلی تھی اور کہاں آگئی، بلکہ یوں کہیے کہ بات تو ابھی تک چلی ہی نہیں اور اب تک ہم قاری کی استعداد و فہم و اداراک پر ہی گزارا چلاتے آ رہے ہیں کہ وہ عنوان دیکھ کر ہی نصیحت پکڑیں اور مذکورہ و غیر مذکورہ بد عنوانی سے باز آنے کا اصولی فیصلہ کریں۔ 

تاہم سچی بات یہ ہے کہ ہم قاری کی فہم پر کامل بھروسہ کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے اور عنوان کے تحت چار چھ سطریں گھسیٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔



سب سے پہلے تو ہم عنوان میں دی گئ مشکل اصطلاحات کی فرہنگ پیش کر دیں۔

تنقید: یہ ہمیشہ دوسروں پر کی جاتی ہے اور جب کوئی آپ سے بڑھ کر نکتہ چینی کرنے والا مل جائے اور آپ کی ذات کو ہدفِ تنقید بنائے تو اُسے تنقید کے لغوی معنی بتا کر مرغیوں کے خاک سے دانے علیحدہ کرنے کی مثال میں اُلجھایا جا سکتا ہے ، اور یہ بھی باور کروایا جا سکتا ہے کہ وہ کس قدر حقیر کام میں اپنا وقت خراب کر رہا ہے۔ پھر بھی نہ مانے تو نو نقد نہ تیرہ اُدھار کی دو دھاری تلوار سے محارب کی زبان درازی کو لگام دی جا سکتی ہے۔ البتہ تنقید کا نقد سے اُتنا ہی تعلق ہے جتنا ہمارے ہاں تنقید نگاروں کا مالی خوشحالی اور فارغ البالی سے ہوا کرتا ہے۔

تحریص: تحریص کا لفظ لکھنے کی حرص بخدا ہمیں ہرگز نہیں تھی اور ہم تو انگریزی کا لفظ (Temptation) لکھنا چاہ رہے تھے لیکن اپنے ہی فرمودات ِ عبث سے خوف کھا کر اردو میں انگریزی ملانے سے گریز کیا۔ تحریص کا مطلب وہی ہے جو آپ پہلے سے جانتے ہیں، ہم اسے کوئی نئے معنی پہنانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

دلفریب: یہ ایک مرکب اصطلاح ہے اور بہتر یہ ہے کہ اسے مرکب صورت میں ہی فرہنگ کے حوالے کیا جائے ورنہ دل کے اپنے سو ڈرامے ہیں اور فریب تو ہے ہی فریبیوں سے ملاقات کی سبیل۔ دل فریب سے مراد دل کو لبھانے والا۔ اور دل بقول شٰخصے بچہ ہوتا ہے یا بچے کی مانند ہوتا ہے اور ظاہری چمک دمک پر ہی فریفتہ ہو جاتا ہے۔

دل نشین: دل میں رہنے والا یا دل میں اُتر جانے والا۔ بقول شاعر: شاید کے تیرے دل میں اُتر جائے مری بات (یعنی عنوانی نصیحت)۔۔۔! اور بقول دوسرے شاعر:

نصیحت دل نشیں رکھتا ہوں اُن خاموش آنکھوں کی
مگر بندہ بشر ہوں رفتہ رفتہ بھول جاتا ہوں

لیکن: لیکن کا مطلب ہے ٹانگ اڑانا۔ جیسے آپ نے اکثر لوگوں کو کہتے سُنا ہوگا کہ بھئی بات تو تمہاری ٹھیک ہے لیکن ۔۔۔ یعنی بات آپ کی ٹھیک ہے لیکن ہم اپنی ٹانگ اڑائے بغیر باز نہیں آئیں گے۔

مُہمل: اگر ہم مُہمل کے لئے لغت میں موجود سارے معنی لکھ ماریں تو آپ یقیناً ہماری لغت نگاری بلکہ لغت نقالی سے عاجز آ جائیں گے، اس لئے سب معنی رہنے دیتے ہیں بس اتنا سمجھ لیجے کہ قاعدے کی رو سے ایسے الفاظ جن کے کوئی معنی نہ ہوں اُنہیں مُہمل کہا جاتا ہے۔

اسماء: اسم یعنی نام کی جمع ۔ اب یہ بھی میں بتاؤں۔

اطفال: اطفال وہی ، جن کی بابت حکومت دو سے زیادہ کی اجازت دینے پر راضی نہیں ہے اور عوام دو پر اکتفا کرنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔اب بھی اگر نہیں سمجھ آیا تو غالب کے بازیچہء اطفال میں سے بازیچے کو دیس نکالا دے کر باقیات کی واحد بنائیں اور طفل تسلیوں سے دل بہلائیں۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ فرہنگ ختم ہوتے ہی آپ واپس عنوان پر جاتے اور اُسے اپنے تئیں سمجھنے کی کوشش کرتے۔ لیکن ہم آپ کو جانتے ہیں ۔ آپ ایسے نہیں مانیں گے۔ کیونکہ آپ ویسے بھی نہیں مانتے۔

اور جب آپ ایسے بھی نہیں مانتے اور ویسے بھی نہیں مانتے تو پھر اتنے بڑے ناصحانہ کھٹراگ کا فائدہ ہی کیا ہے؟

آپ شاید بھول گئے، وہی فالتو کی تحریریں لکھنے کی چاٹ اور ان چاہی نصیحتوں کے طومار باندھنا اور جا بے جا حظ اُٹھانا۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر خدا نے آپ کو اولاد دے ہی دی ہے تو آلتو فالتو ویب سائٹس پر جا کر چھوٹے چھوٹے پیارے پیارے بے مطلب ناموں کو اپنے بچوں پر تھوپ دینے کی ہرگز کوشش نہ کریں بلکہ ہمیشہ اچھے اور باقاعدہ معنوں والے احسن نام اپنے بچوں کے لئے منتخب کریں۔

تاکہ کل کو جب آپ کے بچے کسی کو اپنے نام کا مطلب بتائیں تو کوئی سنکی لغت آشنا اُن کے ڈھائی گھنٹے خراب نہ کرے۔ 

***** 

عربی آسان ہے

عربی آسان ہے
از محمد احمد

کہا جاتا ہے کہ ہر چیز آسان ہونے سے پہلے مشکل ہی ہوتی ہے۔ ایسے ہی جیسے نومولود بچے کے لئے اُٹھ کر بیٹھنا بھی دشوار ہوتا ہے، پھر وہ بیٹھنا سیکھ لیتا ہے تو کھڑا ہونا دشوار ہوتا ہے اور جب کھڑے ہونا سیکھ لیتا ہے تو چلنا دشوار ہوتا ہے اور جب وہ چلنا سیکھ لیتا ہے تو اُسے روکنا دشوار ہو جاتا ہے۔ 😊

بالکل اسی طرح عربی زبان ہم غیر عرب لوگوں کو دشوار لگتی ہے باوجود اس کے کہ ہم مسلمانوں کااس زبان سے قلبی اور روحانی رشتہ ہے۔ لیکن درحقیقت عربی اتنی مشکل زبان نہیں ہے جتنی کہ ہم سمجھتے ہیں۔ بس محنت اور لگن درکار ہے جو ہر اچھی چیز یا مقصد کے حصول کے لئے ضروری ہوا کرتی ہے۔

یہ بات درست ہے کہ ماحول نہ ہونے کی وجہ سے عربی بول چال ہم غیر عرب لوگوں کے لئے دشوار ہے لیکن وہ عربی جو کہ اسلامی تعلیمات کے ماخذ ات (قران و احادیث) میں ہمیں ملتی ہے اتنی مشکل نہیں ہے کہ جتنی سمجھی جاتی ہے۔ بالخصوص اگر ہم بات کریں عربی برائے قران فہمی کی تو اُس کا سیکھنا اُتنا زیادہ دشوار نہیں ہے کہ جتنا عموماً سمجھا جاتا ہے۔

ہمیں پہلے سے کیا آتا ہے؟

ہم پاکستانی جو اردو زبان سے بخوبی آشنا ہیں اُن کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ اردو کے 60 سے 70 فیصد الفاظ عربی الاصل ہیں اور وہ ہم پہلے سے جانتے ہیں۔ جیسے قلم، کتاب، باب، ارض، شمس، اولاد، طفل، فقیر، مسکین، مدرسہ ، مسجد، صالح، صغیر، طویل، خلق، علم، رحم، ظلم، عدل اور اس جیسے بے شمار اردو کے الفاظ ،عربی الاصل ہیں اور ہمارے لئے اجنبی نہیں ہیں۔

پھر مسلمان ہونے کے ناطے بے شمار اسلامی اصطلاحات، جیسا کہ صوم و صلوۃ، خیرات و زکوۃ ، حج عمرہ، جنت، جہنم، دنیا، آخرت، قیامت، ایمان، کفر، نفاق، فسق، عمل وغیرہ بھی ہمارے لئے نئی نہیں ہیں۔

مزید یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اسلامی تاریخ اور قرانی واقعات سے واقف ہیں، قصص النبین کچھ لوگوں نے پڑھ رکھے ہیں۔ کچھ نے ادھر اُدھر محفلوں میں کہیں کہیں سے سُن رکھے ہیں۔ اصحابِ کہف کون تھے، ان کا کیا ماجرہ تھا۔ ہم جانتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ابراہیم اور موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبروں کو تو جانتے ہی ہیں۔ ساتھ ساتھ ہم لوگ فرعون ، ہامان، قارون ، طالوت ، جالوت اور ہاروت ماروت کے نام بھی کہیں نہ کہیں سن رکھے ہیں۔ 


عربی سیکھنے میں آسان کیوں ہے؟

سب سے پہلے تو درج بالا دو باتیں یعنی ہم اردو اور اسلام کی نسبت سے بہت سے عربی الفاظ اور اصطلاحات پہلے سے جانتے ہیں۔ اس کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ عربی ایک منظم و مربوط (Systematic) زبان ہے۔ اس کی گرامر کے اصول گو کہ پیچیدہ ہیں لیکن ایک بار سمجھنے کے بعد وہ ہمارے لئے ہمیشہ کام آتے ہیں۔

مزید یہ کہ عربی زبان کے 99 فیصد الفاظ کسی نہ کسی تین حروف کو بنیاد بنا کر تشکیل دیے جاتے ہیں۔ ان تین حرفوں کو لفظ کا مادہ (Origin of word) کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عربی زبان میں مختلف قسم کے سانچے (Dies) استعمال ہوتے ہیں جو مادے کے حروف و حرکات کو استعمال کرتے ہوئے مختلف لفظ بناتے ہیں۔ ان سانچوں کو وزن کہا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر لفظ "علم" تین حرفی مادے پر مشتمل ہے اسے مختلف سانچوں سے گزار کر متعدد الفاظ تشکیل دیئے جاتے ہیں۔ سو اس طرح اصل مادے "علم" سے ہم ، عالم، معلوم، معلّم، معلّمہ، علوم، تعلیم،اعلام، علامہ، علماء، علیم اور اس کے علاوہ کئی ایک الفاظ حاصل کر لیتے ہیں۔ یعنی ایک مادے اور اُس کے اوزان (Patterns) کے بارے میں سیکھ لینے سے ہمارے اوپر ایک جہان معنی کا انکشاف ہو جاتا ہے۔ ہے نا آسانی؟

مزید میّسر آسانیاں کیا ہیں؟

پھر اگر بات کی جائے "عربی برائے قران فہمی" کی، تو جناب ہم سب کے پاس غلطیوں سے پاک قرآن کا متن موجود ہے۔ اور کئی ایک تراجم بھی دستیاب ہیں۔ لفظ بہ لفظ تراجم بھی ہیں۔ اس کے علاوہ مفسرین کی کتابیں بھی ہیں۔ اگر آپ کے پاس یہ کتابیں نہیں ہیں تو آپ سرچ قران ڈاٹ کام سے تراجم دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انڈرائڈ فونز کے لئے اسلام 360 کی ایپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں ، جس میں نا صرف کئی ایک تراجم و تفاسیر موجود ہیں بلکہ لفظ بہ لفظ ترجمہ بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ قران فہمی کی بات کی جائے تو نہ تو ہمیں عربی بولنے کی ضرورت ہے اور نہ لکھنے کی۔ لکھا ہوا مواد ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم نے بس اُسے پڑھنا ہے اور سمجھنا ہے۔

انٹرنیٹ پر عربی گرامر کی کئی ایک کتابیں با آسانی مل جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ یوٹیوب پر عربی گرامر کے حوالے سے کئی ایک سیریز موجود ہیں ۔ بالخصوص جناب عامر سہیل صاحب کے ویڈیو لیکچرز موجود ہیں ۔ جنہوں نے عربی گرامر کو بہت ہی آسان کرکے سمجھایا ہے۔

اگر آپ میں عربی سیکھنے کی لگن پیدا ہو جائے تو آپ کے علاقے میں بھی آپ کو کوئی نہ کوئی ایسا ادارہ ضرور مل جائے گا کہ جہاں مختصر وقت لگا کر آپ عربی سیکھ سکیں گے۔

اگر گرامر طبعاً آپ کے لئے دشوار چیز ہے تو آپ یوٹیوب پر موجود عبد الرحیم صاحب کے لیکچرز بہ عنوان "آؤ قران سمجھیں" دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں صرف و نحو کی تفصیلات میں پڑے بغیر قران کریم میں زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ و تراکیب سکھائے گئے ہیں اور یہ ایک بہت اچھی سیریز ہے۔ اسی طرز پر فہم القران کورس کے نام سے ایک کتاب موجود ہے جس میں 1100 سے زائد کلمات و آیاتِ قرانی کا ذخیرہ موجود ہے جو قران میں بار ہا استعمال ہوئیں ہیں۔ اس کتاب میں ان کلمات و آیات کا اردو اور انگریزی ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔

الغرض اگر آپ سیکھنا چاہیں تو بے شمار سہولتیں آپ کی منتظر ہیں۔ بہ شرطِ عزمِ مصمم آزمائش شرط ہے۔

شروعات کیسے کریں؟

اتنا کچھ پڑھ لینے کے بعد اب ایک بار اس بات کا تعیّن کریں کہ آپ عربی برائے قران فہمی سیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ واقعتاً اس بات کا تعین کر لیتے ہیں کہ آپ عربی سیکھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز ہیں:

ترجیحات

اب جب آپ عربی سیکھنے کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں تو سب سے پہلے اس بات کا تعیّن کریں کہ آپ کی ترجیحات میں عربی کے لئے کون سی جگہ ہے۔ اس طرح ترجیحات طے کرنے سے عربی آپ کے ضروری و بنیادی کاموں میں رُکاوٹ نہیں بنے گی اور نہ ہی کوئی دوسری عبث سرگرمی عربی سیکھنے کی راہ میں حائل ہوگی۔

وقت

پھر آپ عربی سیکھنے کے لئے ایک خاص وقت کا تعیّن کریں جو آپ اس کام کو پابندی سے دیں گے۔ یہ روزانہ کا ایک گھنٹہ بھی ہو سکتا ہے اور پندرہ منٹ بھی۔ یا ہفتے کے دو گھنٹے بھی۔ اس کا تعیّن بھی آپ اپنی مصروفیات اور آسانی کے حساب سے کریں گے۔

رہنمائی کیسے حاصل کریں

سب سے پہلے تو آپ اللہ سے دعا کیجے کہ آپ خالص اللہ کی رضا کے حصول کے لئے قرانِ کریم سمجھنا اور اس سے رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تو ان شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کے لئے راستے کھو ل دے گا۔ کہ اللہ نے خود بارہا فرمایا ہے کہ ہم نے اس قران کو سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان کر دیا ہے۔

نیز اگر آپ کسی باقاعدہ ادارے میں داخلہ لیتے ہیں تو آپ کو وہاں اساتذہ کی رہنمائی مل جائے گی۔ اسی طرح اگر آپ کسی ویڈیو سیریز کو فالو کرتے ہیں تو بھی آپ کو ویڈیو میں ہدایات ملتی رہیں گی ۔ اس کے علاوہ آپ کی مدد کے لئے ذکر کردہ موبائل ایپس، کتابیں اور لغات میسر ہیں۔ مزید اپنے اردگرد تلاش کیجے جو اس سفر میں ہو اور آپ سے کچھ آگے ہو اُن سے بھی آپ کو رہنمائی مل جائے گی۔ مساجد مدرسے کےعلماء اور مدرسین سے رابطہ کرنا بھی ہمارے ہاں دشوار نہیں ہیں۔ یعنی اگر آپ رہنمائی کے لئے اپنا ہاتھ بڑھائیں گے تو ان شاءاللہ ، اللہ آپ کا ہاتھ تھام لے گا۔

خود سے پڑھنا چاہیں تو کیا کریں

اگر آپ باقاعدہ کلاسیں لینے کا وقت نہیں نکال سکتے تو پہلی ترجیح یہ ہے کہ آپ ویڈیو سیریز سے سیکھیں۔ اگر گرامر کی طرف آپ کا رجحان ہے تو بہتر ہے کہ آپ عامر سہیل صاحب کی بیسک عربی گرامر کے اسباق سے آغاز کریں۔ اگر گرامر سے طبعاً آپ گھبراتے ہیں تو ڈاکٹر عبدالعزیز عبدالرحیم صاحب کی ویڈیو سیریز آؤ قران سمجھیں سے آغاز کریں۔ اگر ویڈیو سیریز فالو کرنے میں کچھ قباحت ہے تو کتابیں موجود ہیں۔ آپ عربی زبان کے بنیادی قاعدے "لغۃ العربیہ لغیر ناطقین بہا" سے آغاز کر سکتے ہیں، یہ غیر عرب لوگوں کے لئے بہت اچھا قاعدہ ہے اور اس کی کلید بھی اس مضمون کے ساتھ نتھی کتابوں میں شامل ہے۔ نیز اگر آپ عربی گرامر کتابوں سے پڑھنا چاہیں تو گرامر کی بہت سے کتابیں نیچے دیئے گئے روابط پر موجود ہیں۔

اُمید ہے کہ درج بالا گذارشات آپ کا حوصلہ بڑھانے میں اور عربی برائے قران فہمی کے مبارک سلسلے کا آغاز کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

جزاک اللہ خیر

وسائل و حوالہ جات

سرچ قران ڈاٹ
اسلام 360 ۔ اینڈراوئڈ ایپ

بیسیک عربی گرامر کورس از جناب عامر سہیل صاحب
آؤ قران سمجھیں ۔ ویڈیو لیکچرز ۔ از ڈاکٹر عبدالعزیز عبدالرحیم
کورپس قران

جناب مزمل احمد صاحب کی The Arabic Guide  یوٹیوب سلسلہ
(بشکریہ سیما آفتاب)

(قران کی لسانیات کے حوالے سے یہ ایک اچھی ویب سائٹ ہے، لیکن اس کی بنیادی زبان انگریزی ہے۔)


عربی گرامر کی دستیاب کتابیں

بنیادی قواعد

دارالعلم : اقراء
مدینہ : لغۃ العربیہ لغیر ناطقین بہا ۔ جلد اول، دوم، اور سوم
مدینہ : لغۃ العربیہ لغیر ناطقین بہا ۔ کلید اردو ۔ جلد اول، دوم، اور سوم
مدینہ : لغۃ العربیہ لغیر ناطقین بہا ۔ کلید انگریزی ۔ جلد اول، دوم، اور سوم

عربی بول چال

دارالسلام : آئیے عربی سیکھیں
دارالاشاعت : عربی گفتگو نامہ

عمومی کتب

قرطاس : اردو عربی کے لسانی رشتے
دارالہدیٰ : صرف پانچ منٹ کا مدرسہ۔ جلد اول اور دوم
گوشہ علم و فکر : قران پڑھیے

قران فہمی

پیس ٹی وی : آؤ قران سمجھیں
قرانک ایجوکیشنل پبلیکیشنز : فہم القران کورس


گرامر

دارالسلام : ابتدائی قواعد الصرف
دارالسلام : ابتدائی قواعد النحو۔ جلد اول اور دوم
دارالسلام : ابواب الصرف
مکتبہ محمدیہ : ابواب الصرف
خدام القران : آسان عربی گرامر ۔ حصہ اول دوم سوم
مکتبہ قرانیات : آسان قرانی عربی
عطا الرحمٰن ثاقب : آسان قرانی گرامر
ضیاءالقران : تسھیل النحو
اردو نیوز : عربی اسباق
الہدیٰ : عربی گرامر
خدام القران : عربی گرامر برائے قران فہمی
مکتبہ اہلِ حدیث : علم الصرف
دارالکتاب سلفیہ : علم النحو
دارالسلام : قواعد الصرف
دارالسلام : قواعد النحو
خلیل الرحمٰن : قواعد عربی ایک مبتدی کی نظر سے
دارالسلام : کتاب الصرف جدید
قران اکیڈمی : لسان القران
دارلاشاعت : مسائل النحو و الصرف
دارالقدس : نحو میر
دار القدس : ھدایۃ النحو

لغات

پاک مسلم : جدید عربی لغت
مقتدرہ قومی زبان : قران مجید کا عربی اردو لغت
الکہتاب دہلی : لغات القران جلد اول اور دوم

یہ تمام کتابیں اس ربط پر دستیاب ہیں۔
فہرست کتب کا ربط یہ ہے۔ 

آپ یہ مضمون پی ڈی ایف شکل میں بھی ڈاؤنلوڈ کیجے

جزاک اللہ!