جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے

غزل

جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے

لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے

ہے دعاؤں سے بھی گُریزاں دل
ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے

روح، تتلی ہو جیسے صحرا میں
اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے

میں اُسے دیکھ تک نہیں سکتا
وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے

میں تو ایسا کبھی نہ تھا احمدؔ
یہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے

محمد احمدؔ