آج کی معروف غزل
تُو نہیں تو زندگی میں اور کیا رہ جائے گا
دور تک تنہائیوں کا سِلسلہ رہ جائے گا
درد کی ساری تہیں، اور سارے گزرے حادثے
سب دھواں ہو جائیں گے، اک واقعہ رہ جائے گا
یُوں بھی ہو گا، وہ مجھے دل سے بُھلا دے گا مگر
یہ بھی ہو گا خود اُسی میں اِک خلا رہ جائے گا
دائرے اِنکار کے ، اِقرار کی سرگوشیاں
یہ اگر ٹوٹیں کبھی تو فاصلہ رہ جائے گا
افتخار امام صدیقی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں