آج کی معروف غزل
آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح
جسم سُلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح
لوریاں دی ہیں کسی قُرب کی خواہش نے مجھے
کچھ جوانی کے بھی دن گزرے ہیں بچپن کی طرح
اس بلندی سے مجھے تونے نوازا کیوں تھا
گر کے میں ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی طرح
مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاؤں گا دھڑکن کی طرح
اب زلیخا کو نہ بدنام کرے گا کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ مرے دامن کی طرح
منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے
زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح
مرتضیٰ برلاس