غزل
برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں
شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں
نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں
نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں
اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز
چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں
نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو
یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور چلیں
ہمارے سایہ پہ بھی رشک تھا شکیلؔ جنہیں
خدا کی شان! وہ اب ہم سے دُور دُور چلیں
شکیل بدایونی
اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز
جواب دیںحذف کریںچلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں
اتنی اچھی غزل شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ
بہت شکریہ میرے پسندیدہ شاعر کے کلام شیئر کرنے کے لئے۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریں