کبھی کبھی دل چاہتا ہے اس دنیا سے کہیں بھاگ جاؤں یا کم از کم ایسی جگہ جہاں کوئی جاننے والا نہیں ہو کہ جاننے والے سب کچھ جان کر بھی کچھ نہیں جانتے۔ اجنبی اس لئے اچھے نہیں ہوتے کہ وہ اجنبی ہوتے ہیں بلکہ وہ صرف اس لئے اچھے ہوتے ہیں کہ اُنہیں آپ سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ لیکن دل کا کیا کہیے صاحب، دل تو دل ہے اسے کون سمجھا سکتا ہے، اسے تڑپتے رہنے دینا چاہیے تاکہ اسے بھی کچھ سکون ملے اور آپ کو بھی۔
اس بلاگ میں تلاش کریں
فرار
کبھی کبھی دل چاہتا ہے اس دنیا سے کہیں بھاگ جاؤں یا کم از کم ایسی جگہ جہاں کوئی جاننے والا نہیں ہو کہ جاننے والے سب کچھ جان کر بھی کچھ نہیں جانتے۔ اجنبی اس لئے اچھے نہیں ہوتے کہ وہ اجنبی ہوتے ہیں بلکہ وہ صرف اس لئے اچھے ہوتے ہیں کہ اُنہیں آپ سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ لیکن دل کا کیا کہیے صاحب، دل تو دل ہے اسے کون سمجھا سکتا ہے، اسے تڑپتے رہنے دینا چاہیے تاکہ اسے بھی کچھ سکون ملے اور آپ کو بھی۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
لگتا ہے ۔ کہ آپ پہ کوئی داردات بیت گئی ہے۔اور یہ اچھی علامت نہیں ۔
جواب دیںحذف کریںکیا اجنبی کو بھی اس واردات کا علم ہےـ؟
یہ کیا نام کے خانے میں ای۔میل ۔۔ شاید مجھ سے کوئی وگئی ہے ۔
جواب دیںحذف کریںگہرائییوں کا اندازہ نہیں ہو پارہا - شاید یہ بہت سوں کی آواز ہو-بہرحال دل کو بہلانے کو کچھ تو ہونا چاہئیےئے- یوں ہی سہی!
جواب دیںحذف کریںبھیا ضروری نہیں ہے کہ ہر بات کسی واردات کا ہی نتیجہ ہو، کچھ چیزیں کیفیات سے متعلق بھی ہوتی ہیں، اور بہت سی کیفیات ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جن کے پیچھے کوئی وجہ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔
جواب دیںحذف کریںٹھیک کہا کلیم صاحب آپ نے۔
جواب دیںحذف کریںدل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
ویسے اس تحریر کے تبصرے دیکھ کر صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا یہ شعر یاد آگیا
جواب دیںحذف کریںیہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو
جاوید صاحب اگر آپ کہیں تو آپ کے ای میل والا تبصرہ ڈیلیٹ کردوں؟
جواب دیںحذف کریںمحمد احمد بھائی!
جواب دیںحذف کریںای میل کے ساتھ میرے رائے کے بارے جو مناسب سمجھیں کر لیں۔ حذف کردیں یا رہنے دیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ میرے بلاگ اور شاعری پیج پہ بھی یہی ای -میل ایڈ ہے۔