غزلزندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہااپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہارات بھر باتیں کرتے ہیں تارے
رات کاٹے کوئی کدھر تنہاڈوبنے والے پار جا اترے
نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہادن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہاہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر تنہاگلزار
قافلہ ساتھ اور سفر تنہااپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہارات بھر باتیں کرتے ہیں تارے
رات کاٹے کوئی کدھر تنہاڈوبنے والے پار جا اترے
نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہادن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہاہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر تنہاگلزار
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں