غزلوہ آنکھ ہی نہیں کہ جو درد آشنا نہ ہو
اس دل پہ تف ہے جس میں کوئی دلربا نہ ہووہ عشق ہی نہیں کہ جو صبر آزما نہ ہو
ایسا بھی کیا کہ حسن میں ناز و ادا نہ ہوڈرتا ہوں اس کی آہ سے محشر بپا نہ ہو
ایسا حسیں کہ جس کو کوئی دیکھتا نہ ہوچھونے کی آرزو ہو مگر حوصلہ نہ ہو
اللہ اس قدر بھی کوئی پارسا نہ ہواہلِ نظر کے واسطے دوزخ ہے دوستو
وہ زندگی کہ جس میں کوئی ابتلا نہ ہومارا ہوا ہے اس کا ہر اک تیسرا جوان
کہتے ہیں جس کو عشق، کہیں یہ وبا نہ ہوسینے سے اٹھ رہی ہے جو دھڑکن کے نام پر
یہ بھی کسی حسین کی آوازِ پا نہ ہومیں چاہتا ہوں عام ہو اس عشق کا رواج
محبوب کے لیے کوئی شرطِ وفا نہ ہوباقی رہے گا خاک بھلا لطفِ عاشقی
معشوق میں حضور! جو خوئے جفا نہ ہودنیا پہ ٹوٹتی ہیں تو ٹوٹیں قیامتیں
پھیکا کبھی بھی کاش وہ رنگِ حنا نہ ہوہے داستانِ عشق کی رونق رقیب سے
میری دعا ہے عشق کبھی بے مزا نہ ہوفرحان محمد خان
اس دل پہ تف ہے جس میں کوئی دلربا نہ ہووہ عشق ہی نہیں کہ جو صبر آزما نہ ہو
ایسا بھی کیا کہ حسن میں ناز و ادا نہ ہوڈرتا ہوں اس کی آہ سے محشر بپا نہ ہو
ایسا حسیں کہ جس کو کوئی دیکھتا نہ ہوچھونے کی آرزو ہو مگر حوصلہ نہ ہو
اللہ اس قدر بھی کوئی پارسا نہ ہواہلِ نظر کے واسطے دوزخ ہے دوستو
وہ زندگی کہ جس میں کوئی ابتلا نہ ہومارا ہوا ہے اس کا ہر اک تیسرا جوان
کہتے ہیں جس کو عشق، کہیں یہ وبا نہ ہوسینے سے اٹھ رہی ہے جو دھڑکن کے نام پر
یہ بھی کسی حسین کی آوازِ پا نہ ہومیں چاہتا ہوں عام ہو اس عشق کا رواج
محبوب کے لیے کوئی شرطِ وفا نہ ہوباقی رہے گا خاک بھلا لطفِ عاشقی
معشوق میں حضور! جو خوئے جفا نہ ہودنیا پہ ٹوٹتی ہیں تو ٹوٹیں قیامتیں
پھیکا کبھی بھی کاش وہ رنگِ حنا نہ ہوہے داستانِ عشق کی رونق رقیب سے
میری دعا ہے عشق کبھی بے مزا نہ ہوفرحان محمد خان
بشکریہ عاطف ملک بھائی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں