غزلجب بال و پر نہیں تو ہوا پر نہ جائیے
آندھی میں سیرِارض و سماء پر نہ جائیےکیا شاندار لوگ ہیں دامن دریدہ لوگ
دل دیکھئے حضور، قبا پر نہ جائیےکیجے نہ ریگ زار میں پھولوں کا انتظار
مٹی ہے اصل چیز، گھٹا پر نہ جائیےکچھ اور کہہ رہا ہوں غزل کے حوالے سے
مطلب سمجھئے، طرز ادا پر نہ جائیےآخر تو فیصلہ سر مقتل اُسی کا ہے
اس انتظامِ جرم و سزا پر نہ جائیےدنیا میں اور بھی تو اشارے سفر کے ہیں
ہر بار اپنے دل کی صدا پر نہ جائیےعرفان صدیقی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں