غزل
جز رشتۂ خلوص یہ رشتہ کچھ اور تھا
تم میرے اور کچھ، میں تمھارا کچھ اور تھا
جو خواب تم نے مجھ کو سنایا، تھا اور کچھ
تعبیر کہہ رہی ہے کہ سپنا کچھ اور تھا
ہمراہیوں کو جشن منانے سےتھی غرض
منزل ہنوز دور تھی، رستہ کچھ اور تھا
اُمید و بیم، عِشرت و عُسرت کے درمیاں
اک کشمکش کچھ اور تھی، کچھ تھا، کچھ اور تھا
ہم بھی تھے یوں تو محوِ تماشائے دہر پر
دل میں کھٹک سی تھی کہ تماشا کچھ اور تھا
جو بات تم نے جیسی سنی ٹھیک ہے وہی
میں کیا کہوں کہ یار یہ قصّہ کچھ اور تھا
احمدؔ غزل کی اپنی روش اپنے طَور ہیں
میں نے کہا کچھ اور ہے، سوچا کچھ اور تھا
محمد احمدؔ
خوبصورت غزل ہے احمد صاحب، اور خوشی ہوئی کافی عرصہ بعد آپ کی کوئی تخلیق دیکھ کر۔ سبھی اشعار بہت اچھے ہیں لیکن یہ خاص طور پر بہت پسند آیا
جواب دیںحذف کریںہمراہیوں کو جشن منانے سےتھی غرض
منزل ہنوز دور تھی، رستہ کچھ اور تھا
واہ واہ واہ، لاجواب۔
واہ. بہت خوب جناب.
جواب دیںحذف کریںاس شعر کو کچھ یوں ہونا چاہئے تھا
جواب دیںحذف کریںجز رشتۂ خلوص یہ رشتہ کچھ اور تھا
تم میرے کچھ، میں تمھارا کچھ اور تھا
یہ اس شعر پر تھوڑی سی اصلاح کی ضرورت ہے
اُمید و بیم، عِشرت و عُسرت کے درمیاں
اک کشمکش کچھ اور تھی، کچھ تھا، کچھ اور تھا
امید ہے کہ نکتہ چینی سے میرے دوست ناراض نہیں ہونگے
بہت شکریہ وارث بھائی!
جواب دیںحذف کریںآپ سے داد مل جائے تو غزل سرخرو ہوجاتی ہے .
سعد بھائی!
جواب دیںحذف کریںآپ کی توجہ اور محبت کا شکریہ!
شازل صاحب،
جواب دیںحذف کریںسب سے پہلے تو بلاگ پہ خوش آمدید! پھر اُس کے بعد شکریہ کہ آپ نے اس ناچیز کی غزل کو قابلِ توجہ جانا. آپ نے غزل کے مطلع میں اصلاح کی ہے مجھے اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ نے یہ اصلاح کس خیال کے تحت کی ہے لیکن آپ کا دیا ہوا مصرعہ ثانی خارج از بحر ہے.
چوتھے شعر میں بھی آپ نے اصلاح کی ضرورت کا ذکر کیا ہے لیکن کوئی مشورہ نہیں دیا سو میں کیا کہہ سکتا ہوں. بہر کیف آپ کی آمد اور تبصرے کا شکریہ!
ميں يہاں پر کيوں آ گيا
جواب دیںحذف کریںمجھے جانا کہيں اور تھا
بھئی ۔ ميں شاعر نہيں ہوں ۔ ميں کچھ اور تلاش کرتے ہوئے کہيں پر آپ کا نام پڑھ کر يہاں آ گيا ۔ واپس جا رہا ہوں اپنی کھوج ميں
بہت اچھی لگی غزل ..
جواب دیںحذف کریںافتخار اجمل صاحب،
جواب دیںحذف کریںآپ غلطی سے آگئے اور دانستہ چلے گئے ایسا بھی ہوتا ہے بلکہ ویب کی گلیوں میں تو اکثر ہی ہم نہ جانے کہاں کہاں رُلتے رہتے ہیں. کوئی بات نہیں جو آپ شاعر نہیں ہیں. اُمید ہے کہ اب تک آپ کو اپنی مطلوبہ چیز مل چکی ہوگی.
فکرِ پاکستان!
جواب دیںحذف کریںرعنائیِ خیال پر خوش آمدید! آپ کا . آپ کا نک اچھا ہے . مقامِ شکر ہے کہ اب بھی پاکستان کی فکر کرنے والے موجود ہیں. غزل آپ کو پسند آئی اور آپ نے اس کا اظہار بھی کیا. بے حد ممنون ہوں.
شکریہ محمد احمد صاحب ... پاکستان کی فکر کرنے والے تو آپ کو بہت ملیں گے .. ٹی وی کے ٹاک شوز میں .. کالم نگاروں کی تحریروں میں .. سیمیناروں میں .. دعا کریں کہ ہم زبانی نہیں عملی فکر کریں .. بولنا تو بہت آسان ہوتا ہے .. عملی طور پر کچھ کرنا الگ .. :)
جواب دیںحذف کریںشکریہ محمد احمد صاحب ... پاکستان کی فکر کرنے والے تو آپ کو بہت ملیں گے .. ٹی وی کے ٹاک شوز میں .. کالم نگاروں کی تحریروں میں .. سیمیناروں میں .. دعا کریں کہ ہم زبانی نہیں عملی فکر کریں .. بولنا تو بہت آسان ہوتا ہے .. عملی طور پر کچھ کرنا الگ .. :)
جواب دیںحذف کریں