ندا فاضلی ہندوستان کے مشہور معروف شاعرگزرے ہیں۔ اُنہوں نے عمومی غزلیات کے علاوہ فلمی گیت بھی بہت خوب لکھے اور سننے والوں سے خوب خوب داد پائی۔ اُن کی تصنیفات میں "لفظوں کے پھول"، "مور ناچ"، "آنکھ اور خواب کے درمیان میں"، " سفر میں دھوپ تو ہوگی" اور "کھویا ہوا سا کچھ" شامل ہیں۔آج ندا فاضلی کا ایک انتہائی خوبصورت گیت بلاگ پر شامل کر رہا ہوں۔ یہ گیت اپنے بطورِ گیت تو ہر طرح سے لاجواب ہے ہی لیکن اس کی شاعری اس کا اصل گوہر ہے۔
گیت
تُو اس طرح سے مِری زندگی میں شامل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
یہ آسمان، یہ بادل، یہ راستے، یہ ہوا
ہر ایک چیز ہے اپنی جگہ ٹھکانے سے
کئی دنوں سے شکایت نہیں زمانے سے
یہ زندگی ہے سفر، تُو سفر کی منزل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
تُو اس طرح سے مِری زندگی میں شامل ہے
تیرے بغیر جہاں میں کوئی کمی سی تھی
بھٹک رہی تھی جوانی اندھیری راہوں میں
سکون دل کو ملا آ کے تیری بانہوں میں
میں ایک کھوئی ہوئی موج ہوں تُو ساحل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
تُو اس طرح سے مِری زندگی میں شامل ہے
تیرے جمال سے روشن ہے کائنات مِری
میری تلاش تیری دل کشی رہے باقی
خدا کرے کہ یہ دیوانگی رہے باقی
تیری وفا ہی میری ہر خوشی کا حاصل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
تُو اس طرح سے مِری زندگی میں شامل ہے
ہر ایک شے ہے محبت کے نور سے روشن
یہ روشنی جو نہ ہو زندگی ادھوری ہے
رہِ وفا میں کوئی ہمسفر ضروری ہے
یہ راستہ کہیں تنہا کٹے تو مشکل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے
تو اس طرح سے مِری زندگی میں شامل ہیں
ندا فاضلی
Nida Fazli |