ان شاءاللہ کچھ ہی دنوں میں رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہونے والا ہے ۔ سو آج سے اس ماہ کے بارے میں کچھ بات کرتے ہیں۔ اسلامی مہینوں میں رمضان المبارک بڑی شان و عظمت والا مہینہ ہے۔ یہ ماہِ مبارک بے انتہا با برکت ہے اور اسے طرح طرح کی دنیاوی اور اُخروی نعمتوں سے مزیّن کیا گیا ہے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس ماہِ مبارک میں اللہ رب العزت نے مسلمانوں پر روزے رکھنا فرض کیے ہیں۔ روزے رکھنے کی غرض و غایت یہ ہےکہ انسان میں تقویٰ اور پرہیزگاری پیدا ہو جائے۔ پرہیزگاری سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اللہ رب العزت کی مرضی کے تابع کر دے اور ہر ہر معاملے میں اپنی مرضی پر اللہ کی مرضی کو فوقیت دینا شروع کر دے۔ رمضان کی ایک ماہ کی یہ تربیت مسلمانوں کو باقی تمام مہینوں میں بھی پرہیزگاری اور اطاعت اخیتار کرنے میں مدد دیتی ہے۔
روزے کا دوسرا اہم مقصد یہ ہے کہ انسا ن بھوک پیاس میں رہ کر اُن لوگوں کا احساس کرسکے جو اشیائے خوردو نوش کی کمی کا شکار رہتے ہیں۔ ہم جو ہمہ وقت اللہ کی نعمتوں سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں اور اُس کا شکر تک ادا نہیں کرتے ، ہمیں روزہ یہ احساس دلا تا ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں لذتِ کام و دہن تو کُجا پیٹ بھرنے کے لئے معمولی غذا بھی میسر نہیں ہے۔ اگر ہمارا روزہ ہمیں یہ احساس دلانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر تو ہمارا روزہ ٹھیک ہے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمیں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں رمضان المبارک وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں قرانِ کریم نازل ہوا ۔ سو قرانِ کریم کے تعلق سے بھی یہ مہینہ بے حد اہم ہے۔ اس ماہ میں مسلمانوں کو قیام اللیل کا حکم دیا گیا یعنی راتوں کو کھڑے ہو کر قرانِ کریم پڑھنے اور سننے کا اہتمام کا کیا جائے۔ سو ہمیں چاہیے کہ اس ماہ میں قرانِ کریم سے اپنا رشتہ مضبوط کریں اور قیام اللیل کے علاوہ بھی قران کریم کی تلاوت و تفہیم کا اہتمام کریں تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ اللہ رب العزت ہم سے کیا چاہتا ہے اور ہم قرانِ کریم کے پیغام کو سمجھ کر اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے کی کوشش کریں۔
رمضان کے روزوں کااجر بے تحاشا ہے جو روزے داروں کا آخرت میں ملے گا لیکن اخروی اجر کے علاوہ دنیا میں بھی رمضان کا ماہ ختم ہونے پر مسلمانوں کو عید الفطر یعنی خوشی کا تہوار عطا کیا ہے۔ ہم عید الفطر میں خوشیاں منانے کے صحیح مستحق کس طرح ہو سکتے ہیں یہ جاننے کہ لئے آ پ یہ مختصر تحریر بھی پڑھ سکتے ہیں۔
دعا ہے اللہ رب العزت ہمیں یہ بابرکت مہینہ دیکھنے ، اور اس سے کما حقہ فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
""جس کی نماز و روزہ اس کے منہ پر مار دیا گیا ہو اس کے لیئے وعید کا دن ہے.""
جواب دیںحذف کریںواہ بہت خوب... !
کے ساتھ کتنی لرزاہ دینے والی تنبیہ و وعید پیش کی گئی ہی جسے سن کر ہی دل دہل جاتا ہے.
ایسی ہی آئتیں و باتیں پیش کی جانی چاہئیں جس کو سن کر دل دہلے لرزے اور اثر قبول کرے. ہم لوگ انعام و اکرام کی اچھی اچہی باتیں تو بہت سنتے رہتے ہیں پر تنمبیہ و خوف دلانے والی باتیں شاز و نادر ہی سنتے پڑھتے ہیں.
اللہ آپ کو اچھا رکھے.
آپ نے جو واقعہ پیش کیا ہے غالباً علی ابن طالب رزی اللہ و تعالٰیٰ عنہ کی خلافت کا واقعہ ہے.
بشرٰی خان
الہٰ آباد
* میری اردو کی لکھت کمزور ہے.
بہت شکریہ بشریٰ صاحبہ!
جواب دیںحذف کریںآپ کی توجہ اور تبصرے کے لئے ممنون ہوں۔اللہ شاد آباد رکھے آپ کو۔
دعا کی درخواست ہے۔