غزل
ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو
جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو
ساعتِ چند کے مسافر سے
کوئی دم اور گفتگو لوگو
تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ
گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو
ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں
ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو
وقت ہوتا تو آرزو کرتے
جانے کس شے کی آرزو لوگو
تاب ہوتی تو جتسجُو کرتے
اب تو مایوس جستجُو لوگو
ابنِ انشا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں