خاکسار کی ایک غزل۔ ۔ ۔
غزل
صحرا صحرا دوپہریں ہیں، بادل بادل شام
دل نگری کی رات اداسی، چنچل چنچل شام
ڈالی ڈالی پھول ہیں رقصاں، دریا دریا موج
تتلی تتلی نقش ہیں رنگیں، کومل کومل شام
رنگِ جنوں دل دیوانے پر دید کے پیاسے نین
تیری گلی، تیری دہلیزیں، پاگل پاگل شام
نین ہیں کس کے، یاد ہے کس کی، کس کے ہیں آنسو
کس کی آنکھوں کا تحفہ ہیں، کاجل کاجل شام
رات کی رانی، اوس کا پانی، جگنو ، سرد ہوا
مُسکاتی، خوشبو مہکاتی، جنگل جنگل شام
ڈوبتا سورج، سونا رستہ، آس کے بجھتے دیپ
مایوسی کی گرد میں لپٹی اُتری پل پل شام
رنگ سنہرا، دھوپ سا اُس کا، گیسو جیسے رات
چاند سا اُجلا اُجلا چہرہ، اُس کا آنچل شام
خواب میں جب سے آیا ہے وہ، سوچوں میں گم ہوں
کیا ہو جو تعبیر بتانے آجائے کل شام
احمد کوئی نظم سُناؤ کچھ تو وقت کٹے
تنہا تنہا دل بھی ہے اور بوجھل بوجھل شام
جناب سب سے پہلے تو حاضری قبول کریں اور اگر مناسب سمجھیں تو مجھے بھی اپنے بلاگو دوستو کی فہرست میں نتھی کر دیں۔
جواب دیںحذف کریںشاعری سے شغف بس سننے سنانے کو ہی ہے۔ اچھی کاوش ہے جناب، اللہ کرے زور قلم زیادہ ہو۔
واہ واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے احمد صاحب، ایک ایک شعر لاجواب ہے، سبحان اللہ۔
جواب دیںحذف کریںعمر احمد بنگش صاحب،
جواب دیںحذف کریںسب سے پہلے تو "رعنائیِ خیال" پر خوش آمدید!
خاکسار نے آپ کا بلاگ، بلاگران کی فہرست میں شامل کردیا ہے. شاعری سے سننے سنانے کا شغف بھی آج کل تو مفقود ہوتا جا رہا ہے سو جان کر اچھا لگا.
خوش رہیے.
بہت شکریہ وارث بھائی!
جواب دیںحذف کریںآپ کی توجہ اور رہنمائی میرے لئے مشعلِ راہ سے کم نہیں ہے.
رات کی رانی، اوس کا پانی، جگنو ، سرد ہوا
جواب دیںحذف کریںمُسکاتی، خوشبو مہکاتی، جنگل جنگل شام
---------------------------------------
بہت عمدہ... خاص طور پر یہ شعر.. میری رائے میں حاصل غزل ہے...
ابن انشاٰء کے رنگ کی جھلک نظر آئی مجھے تو...
بہت خوب ۔ ۔اچھی گذل ہے ۔ ۔ اور بلاگ بھی اچھا ہے
جواب دیںحذف کریںامید
وارث صاحب کی زبانی آپ سے تعارف ہوا اور آپ کی شاعری پڑھ کر آپ کے بارے میں وارث صاحب کی ساری باتیں سچی لگیں۔
جواب دیںحذف کریںویسے تو آپ کی ساری غزل اچھی ہے مگر یہ شاعر ہمیں بہت پسند آیا۔
رات کی رانی، اوس کا پانی، جگنو، سرد ہوا
مسکاتی، خوشبو مہکاتی، جنگل جنگل شام
السلام علیکم پہلے تو جناب احمد صاحب آپ کو بلاگ بنانے پر بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اس کے بعد آپ کی شاعری پر تبصرہ کرتے ہیں ۔ اردو محفل پر تو آپ کی شاعری پہلے ہی پڑھ چکا اہوں اور متاثر بھی ہوا ہوں ۔ آپ کے بلاگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے اب آپ کی شاعری ایک ہی جگہ پر آسانی سے مل جائے گی شکریہ
جواب دیںحذف کریںجعفر بھائی
جواب دیںحذف کریںیہ آپ کا حسنِ ذوق ہے کہ آپ کو غزل پسند آئی. آپ کو جو شعر اچھا لگا وہ مجھے بھی بہت پسند ہے. ابنِ انشاء نے اس طرح کی رواں بحروں کو بہت خوبی سے استعمال کیا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ آپ کو یہ غزل پڑھ کر ابنِ انشاء یاد آگئے.
خوش رہیے.
اُمید صاحبہ، (اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو.. )
جواب دیںحذف کریںسب سے پہلے تو بلاگ پر خوش آمدید!
بلاگ اور کلام آپ کو اچھا لگا یہ ہماری خوش بختی ہے، امید ہے کہ آئندہ بھی آپ کی نظرِ التفات اس بلاگ پر رہے گی.
میرا پاکستان،
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر خوش آمدید!
وارث بھائی کی انتہائی محبت ہے کہ اُنہوں نے میرے بلاگ کا تعارف بھی پیش کیا اور میرے بارے میں بھی بہت حسنِ زن سے کام لیا، ورنہ میں ہرگز اس قابل نہیں ہوں.
غزل کی پسندیدگی کا بہت شکریہ!
اُمید ہے کہ آپ آتے رہیں گے اور حوصلہ افزائی فرماتے رہیں گے.
خرم بھائی !
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر خوش آمدید!
مبارکباد کی بہت شکریہ! آپ کی حوصلہ افزائی میرے لئے بے حد اہم ہے.
خوش رہیے.
بہت خوبصورت غزل ہے، کیا کمال کی منظر کشی کی ہے۔
جواب دیںحذف کریںیاور ماجد
یاور ماجد صاحب،
جواب دیںحذف کریںسب سے پہلے تو "رعنائیِ خیال" پر خوش آمدید!
غزل آپ کو پسند آئی یہ آپ کا حسنِ ذوق ہے. خوش رہیے. اور آتے جاتے رہیے.
واہ۔ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںپوری غزل ہی بہت اچھی ہے۔ :)
بہت شکریہ فرحت صاحبہ .
جواب دیںحذف کریںبہت عرصے بعد اچھا سننے کو ملا۔ لاجواب ہے حضور
جواب دیںحذف کریں