کرشن چندر کی "ایک گدہے کی سرگزشت" سے اقتباس
ٹاؤن ہال کے اندر گھستے ہی میں نے سوچا کہ اب کسی چھوٹے موٹے محرّر یا کلرک سے گفتگو کرنے میں وقت خراب ہوگا، سیدھے چل کے میونسپلٹی کے چیئرمین سے مل لینا چاہیے اور اب کے رعب ڈالنے کے لئے انگریزی میں گفتگو کرنا ٹھیک رہے گا۔ یہ سوچ کر میں انکوائری میں گھس گیا اورکلرک سے بڑی شستہ انگریزی میں گفتگو کرتے ہوئے پوچھا۔ "چیئرمین صاحب کا دفتر کدھر ہے."
انکوائری کا کلرک ایک گدھے کو انگریزی میں کلام کرتے ہوئے دیکھ کر بھونچکا رہ گیا۔ فوراً اپنی سیٹ سے اُٹھ کھڑا ہوا ، اور بڑےمؤدب لہجے میں بولا " حضور پندرہ نمبر کا کمرہ ہے۔ اُدھر لفٹ سے چلے جائیے۔"
اُس نے چپراسی کو میرے ساتھ کردیا چپراسی نے مجھے حیرت سے دیکھا تو سہی ۔ مگر خاموش رہا۔ چپراسی نے مجھے لفٹ مین کے حوالے کیا ۔ لفٹ مین نے بے حد مؤدب انداز میں لفٹ کا دروازہ کھولا۔ میں نے لفٹ میں داخل ہوتےہی دیکھا۔ لفٹ کے اندر لکھا تھا "چھ آدمیوں کے لئے"لیکن اس وقت میں اکیلا سفر کر رہا تھا ۔ لفٹ مین نے باقی آدمیوں کو باہر ہی روک دیا ۔ زندگی میں پہلی بار احساس ہوا کہ ایک گدھا برابر ہے چھ آدمیوں کے ۔ لفٹ مین نے اُوپر جا کے لفٹ روکی ۔ میں سیدھا دُلکی چلتا ہوا چیئرمین کے دفتر کے باہر پہنچ گیا اور باہر چپراسی سے بڑی بارعب آواز میں کہا "صاحب سے کہو مسٹر ڈنکی آف بارہ بنکی تشریف لائے ہیں۔"
چپراسی کا اشارہ پاتے ہی میں کمرے کے اندر چلا گیا اور زور سے "گُڈ مارننگ" داغ دی۔ مجھے ڈر تھا کہیں ہندوستانی زبان میں بات کردی تو بالکل ہی گدھا سمجھ لیا جاؤں۔ دہلی کے دفتروں کے قلیل سےتجربے نے یہ بات میرے ذہن نشین کرادی تھی کہ انگریزوں کے چلے جانے کے بعد بھی انگریزی کا راج ہے۔ آپ جب تک اُردو یا ہندی میں گفتگو کرتے رہیں دفتری لوگ متوجہ ہی نہیں ہوں گے لیکن جونہی ذرا انگریزی میں دانت دکھائے فوراً پلٹ کر آپ کی بات سُنیں گے جیسے آپ سیدھے ان کے ننھیال سے چلے آرہے ہوں، اور بات سُنتے وقت ایسی خوبصورت مسکراہٹ ان کے چہرے پر ہوگی ۔ جیسے کام آپ کو اُن سے نہیں، انہیں آپ سے ہو۔
بہت شاندار اقتباس خصوصاً۔ ایسا زبردست طنز کرنا کرشن چندر ہی کا خاصہ ہے۔
جواب دیںحذف کریںبھائی ابو شامل بجا فرمایا آپ نے۔
جواب دیںحذف کریںیہ واقعی ہمارا المیہ ہے کہ ہمارے ہاں قومی زبان میں بات کرنے والوں کو تو گدھا سمجھا جاتا ہے اور انگریزی میں بات کرنے والے گدھوں کو بھی عزت و تکریم سے نوازا جاتا ہے۔
زبردست تحریر ہے۔
جواب دیںحذف کریںجب تک انگریزی گدھوں کی حکمرانی رہے گی اردو کو اس کا مقام نہیں مل سکتا
بجا فرمایا سعد صاحب آپ نے۔
جواب دیںحذف کریں