مجھ سے ناراض ہو تو ہو جاؤ

اچھی شاعری چاہے کسی بھی صنف میں ہو دل کو بھلی لگتی ہے کہ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے ۔ آج ایک خوبصورت نغمہ آپ سے شئر کر رہا ہوں جو اچھی شاعری کی عمدہ مثال ہے ۔ اسے معروف شاعر اور گیت نگار جاوید اختر نے لکھا ہے اور مشہور گلوکار سونو نگم نے بہت خوبصورتی کے ساتھ گایا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ آپ میں سے بہت سوں نے یہ گیت سنا ہوا بھی ہو۔ مجھ سے ناراض ہو تو ہو جاؤ خود سے لیکن خفا خفا نہ رہو مجھ سے تم دور جاؤ تو جاؤ آپ اپنے سے تم جدا نہ رہو مجھ پہ چاہے یقیں کرو نہ کرو تم کو خود پر مگر یقین رہے سر پہ ہو آسمان یا کہ نہ ہو پیر کے نیچے یہ زمین رہے مجھ کو تم بے وفا کہو تو کہو تم مگر خود سے بے وفا نہ رہو آؤ اک بات میں کہوں تم سے جانے پھر کوئی یہ کہے نہ کہے تم کو اپنی تلاش کرنی ہے ہمسفر کوئی بھی رہے نہ رہے تم کو اپنے سہارے جینا ہے ڈھونڈتی کوئی آسرا نہ رہو مجھ سے ناراض ہو تو ہو جاؤ خود سے لیکن خفا خفا نہ رہو مجھ سے تم دور جاؤ تو جاؤ آپ اپنے سے تم جدا نہ رہو جاوید اختر

4 تبصرے: