اک برہمن نے کہا ہے۔۔۔
اِک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
ظلم کی رات بہت جلد ڈھلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اِک روز جلے گی اب تو
بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر اِک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اُگائے گی زمیں اب کے برس
ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابا ہوگا
ظُلم ہوگا نہ کہیں خون خراب ہوگا
اوس اور دھوپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب میرے دیس میں بے گھر نہ رہے گا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
صابر دتؔ