رضوان بھائی کی جُرأتِ رِندانہ

جُرأت عموماً رندوں سے منسوب کی جاتی ہے کہ بعض اوقات وہ نشے میں ایسی بات کہہ جاتے ہیں جو انتہائی جُرأت طلب ہوتی ہے یا اُن سے ایسے افعال سرزد ہو جاتے ہیں کہ وہ جُرأت و بہادری دکھانے کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔لیکن بیش تر اوقات ان کی یہ تمام تر جُرأت خمار کی مرہون ِمنت ہوا کرتی ہے ۔ جیسے ہی ان کا نشہ ہرن ہوتا ہے وہ بکری بن جاتے ہیں اور کہتے ہیں۔ ارے ! یہ میں نے کیا کر دیا۔ ایسی جُرأت کو جُرأت کہا تو جا سکتا ہے لیکن اس کی بنیاد پر کسی شخص کے کردار کو سراہا نہیں جا سکتا۔

اصل جُرأت مند شخص وہ ہوتا ہے جو جانتے بوجھتے اور تمام تر نفع و نقصان سے واقف ہوتے ہوئے جُرأت مندانہ عمل کرکے دکھاتا ہے۔ اور پھر اپنے فیصلے پر قائم رہتا ہے۔ حال ہی میں ایسی ہی جُرأت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا لیکن یہ جُرأت کسی رندِ خرابات نے نہیں دکھائی بلکہ یہ کام ایک زاہد شخص نے اللہ کی توفیق سے کر دکھایا۔

گزشتہ دنوں جب پاکستان اسپورٹس لیگ کا آٹھواں ٹورنامنٹ منعقد ہوا تب کچھ پی ایس ایل فرنچائززنے سٹے بازی اور جوئے کی کمپنیوں کے ساتھ سروگیٹ مارکیٹنگ کے تحت اشتہاری معاہدے کر لیے۔ چونکہ یہ سروگیٹ مارکیٹنگ تھی سو اس بات کی تفصیل عام لوگوں سے پوشیدہ تھی پھر کسی طرح یہ بات سوشل میڈیا پر کھل گئی۔ جس پر پی سی بی نے کہا کہا کہ یہ فرنچائز کا اپنا معاملہ ہے ہم دخل نہیں دے سکے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان کو جب اس معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا اور انہوں نے یہ جانا کہ وہ انجانے میں اللہ کے حرام کردہ جوئے اور سٹے بازی کے اشتہار اپنے لباس پر زیب تن کیے ہوئے ہیں تب انہوں نے انتہائی جُرأت سے کام لیتے ہوئے اپنی قمیص پر موجود اشتہار کو سادے ٹیپ سے چھپا دیا۔ بظاہر یہ ایک چھوٹا سا عمل تھا لیکن اس کے لئے بہت جُرأت کی ضرورت تھی کہ اس عمل سے محمد رضوان پی سی بی یا اپنی پی ایس ایل فرنچائز کی ناراضگی مول لے سکتے تھے اور جس کا اُنہیں پیشہ ورانہ اور مالی نقصان بھی ہو سکتا تھا۔ تاہم محمد رضوان بھائی نے ان سب باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے وہی کیا جو ایک سچا مسلمان کیا کرتا ہے کہ اُس نے حکم خداوندی کے آگے سرِ تسلیم خم کیا اور باقی باتوں کی بالکل پرواہ نہیں کی۔

محمد رضوان کے اس عمل سے پہلے اگرچہ بات پوری طرح کھل چکی تھی تاہم غلط کو غلط کہنے کی جُرأت نہ تو کسی حکومتی عہدے دار کو ہوئی، نہ پی سی بی چیئرمین کو اور نہ ہی کسی فرنچائز کے مالک کو۔

محمد رضوان بیٹنگ کمپنی کا لوگو چھپاتے ہوئے
تصویر : بہ شکریہ ایکسپریس نیوز

تاہم جب محمد رضوان کے اس عمل کی باز گشت خبروں اور سوشل میڈیا میں سنائی دی تب چیئرمین پی سی بی جناب نجم سیٹھی صاحب نے بیان دیا اور کہا: "پی ایس ایل 8 ختم ہونے پر تمام معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے،ہم نے فرنچائزز کو بھی لکھ دیا کہ اس معاملے کو بڑی باریک بینی سے دیکھیں، چاہے کتنا ہی منافع بخش کیوں نہ ہو ہم اپنے مذہب، ثقافت اور ملکی قوانین کیخلاف کوئی کام نہیں کریں گے، پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا

یعنی محمد رضوان نے اپنے جُرأت مندانہ فیصلے اور عمل سے ناصرف ایک طرف لوگوں کو یہ پیغام دیا کہ غلط غلط ہوتا ہے اور ہمیں کسی صورت اُس کے ساتھ نہیں کھڑنے ہونا چاہیے اور اُن کے اس عمل سے پی سی بی بھی حرکت میں آئی اور پی سی بی کی طرف سے اس بات کا عندیہ دیا گیا کہ آئندہ اس قسم کی مارکیٹنگ سے گریز کیا جائے گا۔

کسی نے سچ کہا ہے سانچ کو آنچ نہیں۔ 

*****


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں