ایمان کا شیشہ


رمضان کے دن تھے ہمارے ایک دوست دن کے وقت سرِ عام کھاتے پیتے نظر آئے۔ ہم نے عرض کیا محترم کیا آج روزہ نہیں رکھا ۔ کہنے لگے۔ "بھائی! آ پ نے کیا سمجھا ہوا ہے۔ کیا ہمارا روزہ اتنا کچا ہے کہ چھوٹی موٹی چیزیں کھانے سے ٹوٹ جائے گا"۔ اسی طرح ایک دن وضو کرکے آئے ہی تھے کہ کچھ "ان ۔ فیشن " الفاظ کی جگالی کرنے لگے۔ ہم نے پھر وضو کی پختگی کی بابت پوچھ لیا۔ جواب وہی تھا یعنی ہمارا وضو اتنا بھی گیا گزرا نہیں کہ ان معمولی باتوں سے متاثر ہو جائے۔

ہماری جگہ کوئی اور ناعاقبت اندیش ہوتا تو کہتا کہ "بھائی ! ایمان شیشے کی طرح ہوتا ہے اور شیشے پر مذاق میں بھی اگر کوئی خراش ڈالی جائے تو بال پڑجاتاہے۔اور شیشے پر بال پڑ جائے تو مشکل سے ہی جاتا ہے "

لیکن ہم اتنے تنگ نظر تھوڑی ہیں ہم مسکرا دیئے اور کہنے لگے "ا ٓپ سے اللہ ہی پوچھے گا "۔ اس بات کا مطلب بھی کم و بیش یہی نکلتا ہے جو نا عاقبت اندیش بھائی نے کہی۔

ہم نے اب تک کی زندگی میں ایک ہی کام کی چیز سیکھی ہے اور وہ ہے اعتدال۔ یہ اعتدال کوئی آسان چیز ہر گز نہیں ہے لیکن اگر اعتدال سے کام لیا جائے تو ہر مسئلہ کی شدت از خود آدھی ہو سکتی ہے۔ سو ہم اور ہمارے دوست اگر اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں تو بہت سے مسائل اور تلخیاں پیدا ہی نہ ہوں۔

7 تبصرے:

  1. سبحان اللہ . . .بہت بہترین . . .

    کبھی کبھی اعتدال بھی بہت اثر دکھاتا ہے . . .

    اور خاس کر نرمی کے ساتھ سمجھایا جائے تو ضرور مقابل کی سمجھ میں بات آ جاتی ہے .

    بس ایک بات کی شرط ہے کہ سامنے والے کو اپنا سمجھ کر سمجھانے کی کوشش کرے .

    جزاک اللہ خیرا" جزا

    جواب دیںحذف کریں
  2. اتنا بکا اور مضبوط روزہ تو ہم نے کبھی بھی نہیں دیکھا۔پتہ نہیں یہ روزہ ہے یا پہاڑی چٹان

    آپ نے بھی صحیح کہا ،ایسے شخص کو بندہ کیا کہے،

    جواب دیںحذف کریں
  3. سہی کہا، سب کو اعتدال کا راستہ اپنانا چاہئیے۔
    اور سیانے کہتے ہیں کہ خاموشی ہی عقلمند کی پہچان ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. ہميں اللہ نے اعتدال کا ہی حُکم ديا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  5. بہت شکریہ آپ تمام احباب کی توجہ اور رائے کا۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. بہت خوب بھائی
    اعتدال کا دامن کسی بھی صورت ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
  7. میں نے چاہا اس عید پر
    اک ایسا تحفہ تیری نظر کروں
    اک ایسی دعا تیرے لئے مانگوں
    جو آج تک کسی نے کسی کے لئے نہ مانگی ہو
    جس دعا کو سوچ کر ہی
    دل خوشی سے بھر جائے
    جسے تو کبھی بھولا نہ سکے
    کہ کسی اپنے نےیہ دعا کی تھی
    کہ آنے والے دنوں میں
    غم تیری زندگی میں کبھی نہ آئے
    تیرا دامن خوشیوں سے
    ہمیشہ بھرا رہے
    پر چیز مانگنے سے پہلے
    تیری جھولی میں ہو
    ہر دل میں تیرے لیے پیار ہو
    ہر آنکھ میں تیرے لیے احترام ہو
    ہر کوئی بانہیں پھیلائے تجھے
    اپنے پاس بلاتا ہو
    ہر کوئی تجھے اپنانا چاہتا ہو
    تیری عید واقعی عید ہوجائے
    کیوں کہ کسی اپنے کی دعا تمہارے ساتھ ہے

    جواب دیںحذف کریں