دماغ آفریدی خلل آفریدم


حضرتِ اقبال کی خوبصورت نظم کا بہت ہی خوب بیڑہ غرق کیا ہے جناب رشید عبد السمیع جلیل صاحب نے؛ آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ 

دماغ آفریدی خلل آفریدم
کروں جلد شادی یہ حل آفریدم

'جہاں را زِ یک آب و گل آفریدی'
اسی آب و گل سے محل آفریدم

'تو از خاک فولادِ ناب آفریدی'
میں دھونے دھلانے کو نل آفریدم

تو دنیا میں لاکھوں حسیں آفریدی
میں دل میں ہزاروں کنول آفریدم

تو فردوس و خلدِ بریں آفریدی
زمیں پر میں نعم البدل آفریدم

تری حکمتیں بے نہایت الٰہی
میں از روئے حکمت کھرل آفریدم

مجھے رات دن چاہیے بے خودی سی
اسی واسطے الکحل آفریدم

رشید عبدالسمیع جلیل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں