غزل
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں
بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
پھر ایسی روشنی ہوئی کہ روشنی کے ہو گئے
سخن پری نے ہجر کو بھی شامِ وصل کر دیا
تری طلب سِوا ہوئی تو شاعری کے ہوگئے
محمد احمدؔ
کیا خوب غزل ہے احمد بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںسخن پری نے ہجر کو بھی شامِ وصل کر دیا
تری طلب سِوا ہوئی تو شاعری کے ہوگئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
جواب دیںحذف کریںپھر ایسی روشنی ہوئی کہ روشنی کے ہو گئے
-
بہت بہترین جناب
جواب دیںحذف کریں
جواب دیںحذف کریںطلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
واہ بہت خُوب
جاوید گوندل ۔ بارسیلونا، اسپین
@فلک شیر
جواب دیںحذف کریں@sarwataj
@انکل ٹام
@جاوید گوندل صاحبان
بہت شکریہ آپ تمام احباب کی توجہ، تبصرے اور پذیرائی کا۔
بہت اعلیٰ۔۔۔ زبردست۔۔۔
جواب دیںحذف کریںبہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں
بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے
شکریہ @عمران اقبال صاحب۔
جواب دیںحذف کریںبہت خوب احمد بھای بہت ہی اعلی بہت ہی زبردست۔ ڈھیروں داد و تحسین
جواب دیںحذف کریںمحمد ارشد۔۔ اٹک
بہت شکریہ محمد ارشد بھائی
جواب دیںحذف کریںآپ کی توجہ اور پذیرائی کے لئے ممنون ہوں۔