ایک خیال کی رو میں ۔۔۔
کہیں سنا ہے
گئے زمانوں میں
لوگ جب قافلوں کی صورت
مسافتوں کو عبور کرتے
تو قافلے میں اک ایسا ہمراہ ساتھ ہوتا
کہ جو سفر میں
تمام لوگوں کے پیچھے چلتا
اور اُس کے ذمّے یہ کام ہوتا
کہ آگے جاتے مسافروں سے
اگر کوئی چیز گر گئی ہو
جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو
تو وہ مسافر
تمام چیزوں کو چُنتا جائے
اور آنے والے کسی پڑاؤ میں ساری چیزیں
تما م ایسے مُسافروں کے حوالے کردے
کہ جو منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
اپنے رستے تو پاٹ آئے
پر اپنی عجلت میں کتنی چیزیں
گرا بھی آئے ، گنوا بھی آئے
میں سوچتا ہوں
کہ زندگانی کے اس سفر میں
مجھے بھی ایسا ہی کوئی کردار مل گیا ہے
کہ میرے ہمراہ جو بھی احباب تھے
منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے
راستوں پر بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
میں سب سے پیچھے ہوں اس سفر میں
سو دیکھتا ہوں کہ راستے میں
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں
جگہ جگہ پر پڑی ہوئی ہیں
میں اپنے خود ساختہ اُصولوں کی
زرد گٹھری میں ساری چیزیں سمیٹتا ہوں
اور اپنے احساس کے جلو میں
ہر اک پڑاؤ پہ جانے والوں کو ڈھونڈتا ہوں
پر ایسا لگتا ہے
جیسے میرے تمام احباب منزلوں کو گلے لگانے
بہت ہی آگے نکل گئے ہیں
یا میں ہی شاید
وفا، مروت، خلوص و ایثار، مہر و الفت
اور اس طرح کی بہت سی چیزیں سمیٹنے میں کئی زمانے بتا چکا ہوں۔
محمد احمدؔ
بہت خوب احمد صاحب، لاجواب
جواب دیںحذف کریںجواب نہیں ہے جناب اس انتخاب کا ....بہت اعلیٰ.
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ وارث بھائی۔
جواب دیںحذف کریںڈاکٹر صاحب، یہ نظم خاکسار کی اپنی کاوش ہے. :) آپ کو پسند آئی یہ آپ کا حسنِ ذوق ہے۔
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ
بہت ہی عمدہ جناب۔
جواب دیںحذف کریںآج پہلی بار آپ کے بلاگ پر آنا ہوا لیکن یہ نظم پڑھ کر لگتا ہے کہ بار بار آنا پڑے گا۔
بہت خوب
wwaah bohot khoob muhammad ahmad sahab
جواب دیںحذف کریںaaj is taraf aai or pehli nazar hi aap ki is behtareen takhleeq par pari ...
aap ki khidmat main daad paish karti hun..
nazghazal
فارس صاحب،
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر خوش آمدید!
اُمید ہے آپ آتے رہیں گے۔
ناز غزل صاحب،
جواب دیںحذف کریںزہے نصیب کے آپ ہمارے بلاگ تک اٗئیں۔ نظم آپ کو پسند آئی اس سے بڑھ کر ہمارے لئے کیا بات ہو سکتی ہے۔ بہت ممنون ہوں
اُمید ہے آپ یہاں آتی رہیں گی۔
واہ
جواب دیںحذف کریںلاجواب احمد بھائی
بہت شکریہ بلال بھائی!
جواب دیںحذف کریںخوش رہیے۔