حضرتِ ولی دکنی کا یہ مشہور و معروف شعر تو آپ نے سُنا ہی ہوگا۔
راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں
تا قیامت کھلا ہے بابِ سخن
خاکسار کی جانب سے اس کے دونوں مصرعوں پر (ظریفانہ) تضمین پیش ہے۔
اُمید ہے احباب کو پسند آئے گی۔
اُمید ہے احباب کو پسند آئے گی۔
وہ جو شادی سے پہلے کہتا تھا
اُس کو یکسانیت پسند نہیں
اُس کی بیوی نے کر دیا ثابت
"راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
کچھ تو کہیے وہ اُس سے کہتا تھا
لفظ مہکیں، کھُلے کتابِ سخن
اُس کو شادی کے بعد علم ہوا
"تا قیامت کھُلا ہے بابِ سخن"
محمد احمدؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں