غزل
جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے
لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
ہے دعاؤں سے بھی گُریزاں دل
ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے
روح، تتلی ہو جیسے صحرا میں
اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے
میں اُسے دیکھ تک نہیں سکتا
وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے
میں تو ایسا کبھی نہ تھا احمدؔ
یہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے
لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
ہے دعاؤں سے بھی گُریزاں دل
ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے
روح، تتلی ہو جیسے صحرا میں
اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے
میں اُسے دیکھ تک نہیں سکتا
وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے
میں تو ایسا کبھی نہ تھا احمدؔ
یہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے
محمد احمدؔ
بہت عمدہ
جواب دیںحذف کریںیہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے
لاجواب، کیا خوبصورت غزل ہے احمد صاحب، بہت خوبصورت اشعار ہیں، داد قبول کیجیے محترم۔
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ.... بہت خوب
جواب دیںحذف کریںسعید
بہت شکریہ تمام احباب کی توجہ اور تبصرے کا۔
جواب دیںحذف کریں