رعنائیِ خیال
(... میں منتقل کریں)
خاکسار کی شاعری
نظمیں
طنز و مزاح :)
افسانے
ہفتہٴ غزل
ایک شاعر دو غزلیں
باتیں کتابوں کی
▼
غزل
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
غزل
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
غزل: ایک ضد تھی، مرا پندارِ وفا کچھ بھی نہ تھا ۔ عرفان صدیقی
›
غزل ایک ضد تھی، مرا پندارِ وفا کچھ بھی نہ تھا ورنہ ٹوٹے ہوئے رشتوں میں بچا کچھ بھی نہ تھا تھا بہت کچھ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا یوں کسی شخ...
غزل: چھوڑ جانے پر پرندوں کی مذمت کی ہو ۔۔۔ احمد خلیل خان
›
غزل چھوڑ جانے پر پرندوں کی مذمت کی ہو تم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے ہِجرت کی ہو جھولتی شاخ سے چپ چاپ جدا ہونے پر زرد پتوں نے ہواؤں سے شکایت ک...
غزل : جب بال و پر نہیں تو ہوا پر نہ جائیے ۔۔۔ عرفان صدیقی
›
غزل جب بال و پر نہیں تو ہوا پر نہ جائیے آندھی میں سیرِارض و سماء پر نہ جائیے کیا شاندار لوگ ہیں دامن دریدہ لوگ دل دیکھئے حضور، قبا پر نہ جائ...
غزل: وہ آنکھ ہی نہیں کہ جو درد آشنا نہ ہو --- فرحان محمد خان
›
غزل وہ آنکھ ہی نہیں کہ جو درد آشنا نہ ہو اس دل پہ تف ہے جس میں کوئی دلربا نہ ہو وہ عشق ہی نہیں کہ جو صبر آزما نہ ہو ایسا بھی کیا کہ حسن میں ...
غزل: زندگی یوں ہوئی بسر تنہا ۔۔۔ گلزار
›
غزل زندگی یوں ہوئی بسر تنہا قافلہ ساتھ اور سفر تنہا اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں عمر گزری ہے اس قدر تنہا رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے رات کاٹے ...
غزل : کسی سے کوئی نہ بولا فضا ہی ایسی تھی - حنیف اسعدی
›
غزل کسی سے کوئی نہ بولا فضا ہی ایسی تھی نہ دل نے دل کو ٹٹولا فضا ہی ایسی تھی زبانِ درد سے لیکر دہانِ زخم تلک کوئی بھی کھل کے نہ بولا فضا ہی...
اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے ۔ اسلم انصاری
›
غزل اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے اے دل طلسم گنبد شب میں صدا نہ دے دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا ...
بنا حُسنِ تکلّم، حُسنِ ظن آہستہ آہستہ ۔ شاذ تمکنت
›
شاذ تمکنت صاحب کی ایک خوبصورت غزل ہم نے سن 2013ء میں رعنائی خیال پر پر لگائی تھی۔ آج شاذ صاحب کی ایک اور غزل قارئینِ بلاگ کے عمدہ ذوق ...
غزل: کر لوں گا جمع دولت و زر، اُس کے بعد کیا؟۔۔۔ قمر جلال آبادی
›
یہ دنیا بڑی رنگ برنگی ہے اور انسان کے لئے بڑی کشش رکھتی ہے۔ دنیا کی رونقیں ہمہ وقت انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہیں ، لیکن کبھی کبھی انسان...
دنیا کو ریشہ ریشہ اُدھیڑیں، رفو کریں - راجیش ریڈی
›
راجیش ریڈی صاحب پڑوسی ملک ہندوستان کے معروف شاعر ہیں۔ اُن کی زیرِ نظر غزل اچھی لگی، سو خیال آیا کہ بلاگ کے قارئین کے ساتھ شریک کی جائے۔ اس...
غزل: اول اول کی دوستی ہے ابھی - احمد فراز
›
اول اول کی دوستی ہے ابھی اک غزل ہے کہ ہو رہی ہے ابھی میں بھی شہر وفا میں نو وارد وہ بھی رک رک کے چل رہی ہے ابھی میں بھی ایسا کہاں کا زود شنا...
غزل : وفا کے خوگر وفا کریں گے یہ طے ہو ا تھا - حنیف اسعدی
›
آج بہت دنوں بعد کوئی غزل ایسی سنی کے طبیعت باغ باغ ہو گئی۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیے۔ ساتھ ساتھ کلامِ شاعر بزبانِ شاعر سے بھی حظ اُٹھائیے۔ غز...
5 تبصرے:
بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا ۔ منیر نیازی
›
غزل بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں اس نے وعدہ کر لیا...
غزل ۔ چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں ۔ قتیل شفائی
›
غزل چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں، م...
دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے ۔ مسعود منور
›
غزل دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے برہنہ لفظ کے خنجر سے وار کرتے رہے سُخن وری تو فقط بر طرف تکلف تھا خدنگِ سب و شتم سے شکار کرتے رہے...
کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا ۔ مرتضیٰ برلاس
›
غزل کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی، کبھی تو ان کا حساب ہو گا وہ دن گئے جب کہ ہر ستم کو ادائ...
یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے ۔ راجیندر کرشن
›
یوں تو یہ ایک گیت ہے جو شاید آپ میں سے کسی نے لتا کی آواز میں سنا ہو۔ لیکن ہیئت کے اعتبار سے یہ ایک غزل ہے اور کیا ہی خوب غزل ہے۔ آج فیس بک ...
1 تبصرہ:
وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے ۔ جمال احسانی
›
غزل وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھ...
2 تبصرے:
غزل: آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند
›
غزل آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند تھی ہماری بھی کیا کمال پسند حیف! بد صورتی رویّوں کی ہائے دل تھا مرا جمال پسند کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو ...
جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے۔۔۔ عمیر نجمی
›
غزل ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے رنگ اکھڑ جائے تو ظاہر ہو پلستر کی نمی قہقہہ کھود کے دیکھو تو تمہیں...
›
ہوم
ویب ورژن دیکھیں