رعنائیِ خیال
(... میں منتقل کریں)
خاکسار کی شاعری
نظمیں
طنز و مزاح :)
افسانے
ہفتہٴ غزل
ایک شاعر دو غزلیں
باتیں کتابوں کی
▼
شعر
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
شعر
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
نطم : گومگو ۔۔۔ گلزار
›
گَومَگو نہ جانے کیا تھا، جو کہنا تھا آج مل کے تجھے تجھے ملا تھا مگر جانے کہا میں نے وہ ایک بات جو سوچی تھی تجھ سے کہہ دوں گا تجھے ملا تو لگا...
اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے ۔ اسلم انصاری
›
غزل اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے اے دل طلسم گنبد شب میں صدا نہ دے دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا ...
بنا حُسنِ تکلّم، حُسنِ ظن آہستہ آہستہ ۔ شاذ تمکنت
›
شاذ تمکنت صاحب کی ایک خوبصورت غزل ہم نے سن 2013ء میں رعنائی خیال پر پر لگائی تھی۔ آج شاذ صاحب کی ایک اور غزل قارئینِ بلاگ کے عمدہ ذوق ...
غزل: کر لوں گا جمع دولت و زر، اُس کے بعد کیا؟۔۔۔ قمر جلال آبادی
›
یہ دنیا بڑی رنگ برنگی ہے اور انسان کے لئے بڑی کشش رکھتی ہے۔ دنیا کی رونقیں ہمہ وقت انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہیں ، لیکن کبھی کبھی انسان...
تبصرہ ٴکُتب | عکسِ فریادی - نصیر ترابی
›
نصیر ترابی شہرِ کراچی کے منفرد، طرح دار اور قادر الکلام شاعر ہیں۔ محبت، تعلق، سماجی مسائل اور انسانی روئیے آپ کی شاعری کے بنیادی موضوعات ہیں...
غزل: اِس قدر اضطراب دیوانے؟
›
غزل اِس قدر اضطراب دیوانے؟ تھا جُنوں ایک خواب دیوانے! ہم ہیں آشفتہ سر ہمیشہ سے ہم تو ہیں بے حساب دیوانے فاتر العقل ہیں نہ مجنوں ہیں ہم ہ...
غزل ۔ چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں ۔ قتیل شفائی
›
غزل چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں، م...
دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے ۔ مسعود منور
›
غزل دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے برہنہ لفظ کے خنجر سے وار کرتے رہے سُخن وری تو فقط بر طرف تکلف تھا خدنگِ سب و شتم سے شکار کرتے رہے...
کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا ۔ مرتضیٰ برلاس
›
غزل کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی، کبھی تو ان کا حساب ہو گا وہ دن گئے جب کہ ہر ستم کو ادائ...
غزل : خفا ہیں؟ مگر! بات تو کیجیے
›
غزل خفا ہیں؟ مگر! بات تو کیجیے ملیں مت، ملاقات تو کیجیے ملیں گے اگر تو ملیں گے کہاں بیاں کچھ مقامات تو کیجیے پلائیں نہ پانی، بٹھائیں بھی مت ...
غزل ۔ بہہ نہ جانا کہیں بہاؤ میں ۔ محمد احمد
›
غزل بہہ نہ جانا کہیں بہاؤ میں رکھنا پتوار اپنی ناؤ میں نا اُمیدی مرے مسیحا کی عمر کاٹی ہے چل چلاؤ میں عصرِ تازہ کا ترجماں ہے وہ واہ مضمر ہے ...
وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے ۔ جمال احسانی
›
غزل وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھ...
2 تبصرے:
نظم : ٹھیک ہی تو کرتے ہیں ۔۔۔ سید شعیب نعیم
›
ٹھیک ہی تو کرتے ہیں روندتے مسلتے ہیں روز گھاس کو ہم سب پاؤں سے کچلتے ہیں ٹھیک ہی تو کرتے ہیں یہ جو گھاس ہوتی ہے آب کے کنارے پر ڈ...
2 تبصرے:
›
ہوم
ویب ورژن دیکھیں