رعنائیِ خیال
(... میں منتقل کریں)
خاکسار کی شاعری
نظمیں
طنز و مزاح :)
افسانے
ہفتہٴ غزل
ایک شاعر دو غزلیں
باتیں کتابوں کی
▼
اردو شاعری
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو شاعری
لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔
سبھی اشاعتیں دکھائیں
غزل: زندگی یوں ہوئی بسر تنہا ۔۔۔ گلزار
›
غزل زندگی یوں ہوئی بسر تنہا قافلہ ساتھ اور سفر تنہا اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں عمر گزری ہے اس قدر تنہا رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے رات کاٹے ...
نطم : گومگو ۔۔۔ گلزار
›
گَومَگو نہ جانے کیا تھا، جو کہنا تھا آج مل کے تجھے تجھے ملا تھا مگر جانے کہا میں نے وہ ایک بات جو سوچی تھی تجھ سے کہہ دوں گا تجھے ملا تو لگا...
بے وفائی کی مشکلیں
›
یوں تو امجد اسلام امجد صاحب کی سب نظمیں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں لیکن آپ کی یہ نظم بہت دلچسپ ہے اور روایتی شاعری سے کچھ مختلف ہے۔ اس میں امجد ص...
اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے ۔ اسلم انصاری
›
غزل اپنی صدا کی گونج ہی تجھ کو ڈرا نہ دے اے دل طلسم گنبد شب میں صدا نہ دے دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا ...
غزل: کر لوں گا جمع دولت و زر، اُس کے بعد کیا؟۔۔۔ قمر جلال آبادی
›
یہ دنیا بڑی رنگ برنگی ہے اور انسان کے لئے بڑی کشش رکھتی ہے۔ دنیا کی رونقیں ہمہ وقت انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہیں ، لیکن کبھی کبھی انسان...
دنیا کو ریشہ ریشہ اُدھیڑیں، رفو کریں - راجیش ریڈی
›
راجیش ریڈی صاحب پڑوسی ملک ہندوستان کے معروف شاعر ہیں۔ اُن کی زیرِ نظر غزل اچھی لگی، سو خیال آیا کہ بلاگ کے قارئین کے ساتھ شریک کی جائے۔ اس...
تبصرہ ٴکُتب | عکسِ فریادی - نصیر ترابی
›
نصیر ترابی شہرِ کراچی کے منفرد، طرح دار اور قادر الکلام شاعر ہیں۔ محبت، تعلق، سماجی مسائل اور انسانی روئیے آپ کی شاعری کے بنیادی موضوعات ہیں...
میر کی غزل کہوں تجھے میں؟
›
شعر اور رومان کا ساتھ بہت پرانا ہے۔ انسان کو جب کسی شے کی تعریف کے لئے لفظ ناکافی معلوم ہوتے ہیں تو وہ اپنے لفظوں میں، لگاوٹ اور محبت کے...
4 تبصرے:
بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا ۔ منیر نیازی
›
غزل بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں اس نے وعدہ کر لیا...
غزل ۔ چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں ۔ قتیل شفائی
›
غزل چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں، م...
دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے ۔ مسعود منور
›
غزل دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے برہنہ لفظ کے خنجر سے وار کرتے رہے سُخن وری تو فقط بر طرف تکلف تھا خدنگِ سب و شتم سے شکار کرتے رہے...
کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ۔ افتخار عارف
›
غزل کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ایک بستی میں کسی شہرِ خوش آثار کے پاس دِن نِکلتا ہے، تو لگتا ہے کہ جیسے سورج صُبحِ روشن ...
نظم : ٹھیک ہی تو کرتے ہیں ۔۔۔ سید شعیب نعیم
›
ٹھیک ہی تو کرتے ہیں روندتے مسلتے ہیں روز گھاس کو ہم سب پاؤں سے کچلتے ہیں ٹھیک ہی تو کرتے ہیں یہ جو گھاس ہوتی ہے آب کے کنارے پر ڈ...
2 تبصرے:
›
ہوم
ویب ورژن دیکھیں