رعنائیِ خیال
(... میں منتقل کریں)
خاکسار کی شاعری
نظمیں
طنز و مزاح :)
افسانے
ہفتہٴ غزل
ایک شاعر دو غزلیں
باتیں کتابوں کی
▼
مشاعرہ، تہذیب اور انڈے ٹماٹر
›
مشاعرہ ہماری تہذیبی روایت ہے۔ یعنی روایت ہے کہ مشاعرہ ہماری تہذیب کا علمبردار ہوا کرتا تھا۔ یہاں دروغ بر گردن راوی کا گھسا پٹا جملہ شامل...
دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے ۔ مسعود منور
›
غزل دلوں میں زہر تھا کینہ شُمار کرتے رہے برہنہ لفظ کے خنجر سے وار کرتے رہے سُخن وری تو فقط بر طرف تکلف تھا خدنگِ سب و شتم سے شکار کرتے رہے...
کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ۔ افتخار عارف
›
غزل کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ایک بستی میں کسی شہرِ خوش آثار کے پاس دِن نِکلتا ہے، تو لگتا ہے کہ جیسے سورج صُبحِ روشن ...
کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا ۔ مرتضیٰ برلاس
›
غزل کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی، کبھی تو ان کا حساب ہو گا وہ دن گئے جب کہ ہر ستم کو ادائ...
کرکٹ آزار اور کراچی
›
کراچی والے کرکٹ سے محبت کرتے ہیں جن میں سے ایک تو راقم تحریر خود ہے۔ کرکٹ کا کھیل بچپن سے لے کر آج تک اس خاکسار کے لیے باعثِ دلکشی رہا ہے۔...
غزل : خفا ہیں؟ مگر! بات تو کیجیے
›
غزل خفا ہیں؟ مگر! بات تو کیجیے ملیں مت، ملاقات تو کیجیے ملیں گے اگر تو ملیں گے کہاں بیاں کچھ مقامات تو کیجیے پلائیں نہ پانی، بٹھائیں بھی مت ...
غزل ۔ بہہ نہ جانا کہیں بہاؤ میں ۔ محمد احمد
›
غزل بہہ نہ جانا کہیں بہاؤ میں رکھنا پتوار اپنی ناؤ میں نا اُمیدی مرے مسیحا کی عمر کاٹی ہے چل چلاؤ میں عصرِ تازہ کا ترجماں ہے وہ واہ مضمر ہے ...
‹
›
ہوم
ویب ورژن دیکھیں