رعنائیِ خیال

▼

تضمین بر کلامِ حضرتِ ولی دکنی - ظریفانہ کلام

›
حضرتِ ولی دکنی کا یہ مشہور و معروف شعر تو آپ نے سُنا ہی ہوگا۔ راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں تا قیامت کھلا ہے بابِ سخن خاکسار کی جانب...

نظم : منظر سے پس منظر تک

›
کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا رات سنہری تھی اور دیوار پہ ساعت گنتی سَوئی سَوئی گھڑی کی سُوئی چلتے چلتے سمت گنوا کر غلطاں پیچاں تھی می...
1 تبصرہ:

​ہے جس کے ہاتھ میں پتھر اُسے گماں بھی نہیں​ ۔ جمال احسانی

›
غزل ​ہے جس کے ہاتھ میں پتھر اُسے گماں بھی نہیں​ کہ فکرِ آئینہء جسم و جاں، یہاں بھی نہیں​ ​ جو بات تیری نظر میں ہے اور مرے دل می...

ہم صحرا ہیں اور جل تھل ہیں، ہیں دریا اور پایاب ہیں ہم

›
غزل خاکسار کی ایک طرحی غزل ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں، ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم ہم صحرا ہیں اور جل تھل ہیں، ہیں دریا اور پایاب ہی...
6 تبصرے:

افسانہ : جامِ سفال

›
جامِ سفال محمد احمدؔ​ شاید کوئی اور دن ہوتا تو حنیف بس میں بیٹھا سو رہا ہوتا۔لیکن قسمت سے دو چھٹیاں ایک ساتھ آ گئیں تھیں ۔ پہلا دن ت...
4 تبصرے:

عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے ۔ عباس تابشؔ

›
غزل پانی آنکھ میں بھر کر لایا جاسکتا ہے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا ج...

ناخداؤ! تمھیں خدا پوچھے​

›
غزل​ ڈوبتی ناؤ تم سے کیا پوچھے ناخداؤ! تمھیں خدا پوچھے​ کس کے ہاتھوں میں کھیلتے ہو تم اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے​ ہم ہیں...
‹
›
ہوم
ویب ورژن دیکھیں

اور کیا پڑھا جائے؟

صاحبِ رعنائیِ خیال سے ملیے

میری تصویر
محمد احمد
محمد احمد نہ تو فنکار ہیں نہ قلم کار۔ بس کبھی کبھی جب جولانیء طبع اُن سے کوئی نہ کوئی تحریر لکھوانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ اُسے رعنائیِ خیال کے حوالے کر دیتے ہیں تاکہ سند رہے اور احباب کو اپنے ساتھ ساتھ ان کی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع بھی ملتا رہے۔ :) فیس بک پر ان کا ملنا امر محال ہے لیکن ان کی پروفائل پر ان کی باقیات ضرور دیکھی جا سکتی ہیں۔
فیس بک پروفائل
میرا مکمل پروفائل دیکھیں

قندِ مکرر

بس کہ دشوار ہے (ہم اور غالب) - فکاہیہ مضمون

یہ تحریر تقریباً ایک ڈیڑھ سال پُرانی ہے، سوچا بلاگ کے قارئین کے لئے بھی اسے پیش کردیا جائے۔ ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔ بس کہ دشوار ہے۔۔۔ غالباً یہ گ...

  • About Us
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • Disclaimer
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.