رعنائیِ خیال

▼

.... سوال یہ ہے

›
4 تبصرے:

....ہمارا "مستقبل" ۔ "حال" کے آئنے میں

›
"ہاں بھائی! سُناؤ کیا ہورہا ہے آج کل" ہم نے یوں ہی پوچھ لیا۔ "کچھ نہیں پیکیج کروایا ہوا ہے ، پانچ ہزار ایس ایم ایس کا۔ میس...
14 تبصرے:

دریا ملے ، شجر ملے ، کوہِ گراں ملے

›
غزل دریا ملے ، شجر ملے ، کوہِ گراں ملے بچھڑے مسافروں کا بھی کوئی نشاں ملے یہ وصل بھی فریبِ نظر کے سوا نہیں ساحل کے پار دیکھ زمیں آسماں ملے ا...
10 تبصرے:

یہ حقیقت بھی خواب ہے شاید

›
غزل یہ حقیقت بھی خواب ہے شاید تشنگی بھی سراب ہے شاید کچھ کسی کو نظر نہیں آتا روشنی بے حساب ہے شاید میں سزا ہوں تری خطاؤں کی تو مرا انتخاب ہے...
7 تبصرے:
‹
ہوم
ویب ورژن دیکھیں

اور کیا پڑھا جائے؟

صاحبِ رعنائیِ خیال سے ملیے

میری تصویر
محمد احمد
محمد احمد نہ تو فنکار ہیں نہ قلم کار۔ بس کبھی کبھی جب جولانیء طبع اُن سے کوئی نہ کوئی تحریر لکھوانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ اُسے رعنائیِ خیال کے حوالے کر دیتے ہیں تاکہ سند رہے اور احباب کو اپنے ساتھ ساتھ ان کی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع بھی ملتا رہے۔ :) فیس بک پر ان کا ملنا امر محال ہے لیکن ان کی پروفائل پر ان کی باقیات ضرور دیکھی جا سکتی ہیں۔
فیس بک پروفائل
میرا مکمل پروفائل دیکھیں

قندِ مکرر

بس کہ دشوار ہے (ہم اور غالب) - فکاہیہ مضمون

یہ تحریر تقریباً ایک ڈیڑھ سال پُرانی ہے، سوچا بلاگ کے قارئین کے لئے بھی اسے پیش کردیا جائے۔ ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔ بس کہ دشوار ہے۔۔۔ غالباً یہ گ...

  • About Us
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • Disclaimer
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.