تبصرہ ٴکُتب | کبڑا عاشق ۔ وکٹر ہیوگو


مجھے تراجم پڑھنا اس لئے اچھا لگتا ہے کہ عموماً شاہکار کتابیں ہی ذہن میں یہ خیال پیدا کرتی ہیں کہ انہیں دوسری زبان کے جاننے والوں کے لئے بھی پیش کیا جائے۔ ورنہ ہر کتاب کا ترجمہ نہیں کیا جاتا۔ اور اکثر تراجم جو میں نے پڑھے ہیں وہ واقعتاً اپنی صنف کی شاہکار کتابیں ہیں۔

وکٹر ہیوگو کا مشہور ناول نوٹرے ڈیم کا کبڑا کا اردو ترجمہ کبڑا عاشق کے نام سے کیا گیا ہے ۔ فکشن ہاؤس نے اسے چھاپا ہے لیکن کہیں بھی مترجم کا ذکر نہیں کیا۔ ویب سرچ سے پتہ چلتا ہے کہ اس ناول کا ترجمہ ستار طاہر صاحب نے کیا ہے۔ بدگمانی سے کام لیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ غالباً ستار طاہر کے کام کو ہی فکشن ہاؤس نے بغیر کریڈٹ دئیے اپنے پلیٹ فارم سے شائع کر دیا۔ واللہ اعلم!

بہر کیف، ناول کا پلاٹ اچھا ہے۔ پس منظر میں مصنف نے مذکورہ دور کے پیرس کا حال بھی پیش کیا ہے کہ کس طرح پیرس اُس وقت ظلم و جہالت کا شکار تھا اور وہاں کے عوام کی نفسیات کیا تھیں۔ سماج اور انصاف کی کون سی قدریں وہاں رائج تھیں۔

ناول میں بین السطور کئی ایک سماجی مسائل زیرِ بحث آئے ہیں کہ جن میں سے کچھ مسائل کا ہمیں آج بھی سامنا ہے۔ ناول کے ایک واقعہ کو پڑھ کر گلزار کا مشہور افسانہ "ادھا" یاد آتا ہے کہ جس کی تھیم یہ تھی کہ برے وقت میں ایک ایسا شخص کام آتا ہے کہ جس سے بالکل بھی توقع نہیں تھی۔

بہرکیف، وقت گزاری کے لئے یہ ایک اچھا ناول ہے۔





2 تبصرے:

  1. میں بھی یہی کہنے لگا تھا کہ گلزار کا افسانہ ادھا بھی اس نام سے یاد آتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. بہت شکریہ نین بھائی!

    آپ اور ہم ایک ہی خط پر سوچنے لگے ہیں۔ :)

    جواب دیںحذف کریں