نمکین غزل : اُڑاتے روز تھے انڈے پراٹھے

نمکین غزل

اُڑاتے روز تھے انڈے پراٹھے
پر اب کھاتے ہیں ہر سنڈے پراٹھے

یہاں ہم کھا رہے ہیں چائے روٹی
وہاں کھاتے ہیں مسٹنڈے پراٹھے

ترستے لقمہ ٴ تر کو ہیں اب تو
وہ کیا دن تھے کہ تھے فن ڈے، پراٹھے

کہا بیگم رعایت ایک دن کی
پکا لیجے گا اِس منڈے پراٹھے

کہا بیگم نے ہے پرہیز بہتر
بہت کھاتے ہو مُسٹنڈے پراٹھے

زمانہ یاد ہے اسکول والا
کہ جب کھاتے تھے تم ڈنڈے، پراٹھے

کئی فرمائشیں مانی ہیں میں نے
بنے بیگم کے ہتھکنڈے، پراٹھے

چلو احمد ؔ منگائیں گرم چائے
ہوئے جاتے ہیں سب ٹھنڈے پراٹھے

محمد احمدؔ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں